99

نقیب اللہ کیس ٗ نجی پروازوں سے مسافروں کی تفصیلات طلب 

اسلام آباد۔ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ محسود قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سول ایوی ایشن کے نمائندے سے پاکستان کے نجی جہازوں سے متعلق تفصیلات مانگ لیں، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے نقیب اللہ قتل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی،نقیب اللہ کو پولیس نے 2 دوستوں کے ہمراہ 3 جنوری کو اٹھایا، نقیب اللہ کو غیر قانونی حراست میں رکھا گیا اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

جمعرات کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نقیب قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔ سماعت کے دوران آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور سول ایوی ایشن کا نمائندہ سپریم کورٹ میں پیش ہوا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پاکستان سے جو پرائیویٹ جہاز استعمال ہوئے ان کا ریکارڈ دیں۔نمائندہ سول ایوی ایشن نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ '4 آپریٹرز ہیں، جنہوں نے اس وقت ایئرپورٹ سے آپریٹ کیا اور چاروں آپریٹرز نے بیان حلفی دیا ہے کہ رؤا ؤ انوار ان کے ذریعے نہیں گئے۔ 

سماعت کے دوران آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے نقیب اللہ قتل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نقیب اللہ محسود کی پروفائل کا جائزہ لیا گیا، بادی النظر میں یہ پولیس مقابلہ جعلی تھا، نقیب اللہ کو پولیس نے 2 دوستوں کے ہمراہ 3 جنوری کو اٹھایا، نقیب اللہ کو غیر قانونی حراست میں رکھا گیا اور شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ نقیب کے دوستوں قاسم اور حضرت علی کو 6 جنوری کو چھوڑ دیا گیا جب کہ پولیس افسران نقیب اللہ کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے رہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ را ؤ انوار جان بوجھ کر کمیٹی میں شامل نہ ہوئے جب کہ انہوں نے جعلی دستاویزات پر ملک سے فرار ہونے کی کوشش کی۔