207

فرمان اللہ نئے ڈی جی نیب خیبر پختونخواتعینات

اسلام آباد۔چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب میں تطہیر کا عمل شروع کردیا ہے اور نیب کے تمام افسران کو دوٹوک الفاظ میں واضح کردیا ہے کہ کسی بھی داغدار آفیسر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔نیب کی کارکردگی کو شفاف اور مؤثر بنانے کے لئے چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کرپشن کے الزامات کی زد میں آنے والے ڈی جی نیب راولپنڈی ناصر اقبال کو عہدے سے ہٹا کر ڈی جی آگاہی مقرر کردیا ہے جبکہ ڈی جی ہیومن ریسیورس شکیل ملک کے کنٹریکٹ میں توسیع دینے کی بجائے انہیں اسٹبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ان دونوں اعلیٰ افسران پر الزام تھا کہ یہ اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قیمتی اثاثے بنانے میں مصروف تھے۔چیئرمین نیب کی طرف سے لگائی گئی کھلی کچہری میں ان دونوں افسران کیخلاف کامرس کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے عہدیداروں نے دباؤ ڈال کر پلاٹ لینے کا الزام لگایا تھا اس پر چیئرمین نیب کی طرف سے انکوائری کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔مزید برآں ان افسران اورانکے ساتھیوں کیخلاف دھمکیاں دینے کے الزام میں تھانہ کراچی کمپنی میں مدعی رانا شاہد کی طرف سے ایک درخواست دی گئی تھی جو کہ ملزمان نے اپنے اثرورسوخ کے بل بوتے پر سردخانے میں ڈلوائی ہوئی ہے تاہم مدعی نے دادرسی کیلئے شقA22 کے تحت عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔

چیئرمین نیب نے اس حوالے سے گزشتہ روز نیب میں بڑے پیمانے پر اکھاڑپچھاڑ بھی کر دی ہے، جس میں شریف خاندان کے خلاف پانامہ کیس میں تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے ممبر عرفان نعیم منگی کو ڈائریکٹر جنرل راولپنڈی ہیڈ کوارٹر تعینات کر دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ مرزا عرفان بیگ کو ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان اور فرمان اللہ کو ڈائریکٹر جنرل خیبرپختونخوا مقرر کیا گیا ہے جبکہ فاروق ناصر اعوان کو ڈائریکٹر جنرل ٹریننگ اور ناصر اقبال کو ڈائریکٹر جنرل آگاہی بھی تعینات کر دیا گیا ہے۔