280

جرنلسٹ ویلفیئر اینڈ پروٹیکشن بل تیار

اسلام آباد۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے جرنلسٹ ویلفیئر اینڈ پروٹیکشن بل تیار کرلیا، بل میں تجاویز دی گئی ہیں کہ صحافیوں کے حوالے سے مقدمات کیلئے سپیشل پراسیکیوٹر تعینات کیا جائے گا، صحافیوں کے تحفظ کیلئے نیشنل جرنلسٹ پروٹیکشن کونسل تشکیل دی جائے گی، وزیر اطلاعات کونسل کے چیئرمین ہوں گے،کونسل کے ممبران میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ،سول سوسائٹی،پراسیکیوٹر، سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری اطلاعات ، سیکرٹری قانون و انصاف، چیئرمین پیمرا اور صحافیوں کی فلاح و بہبود اور ان کی حفاظت کے حوالے سے کام کرنے والی این جی او کا ایک نمائندہ شامل ہو گا،وفاقی حکومت نیشنل جرنلسٹ پروٹیکشن کونسل کے فنڈ میں ابتدائی 20کروڑ روپے فنڈ دے گی، میڈیا ہاؤسز اشتہارات کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی کا 5فیصد اس فنڈ میں دینے کے پابند ہوں گے،قائمہ کمیٹی نے وزارت اطلاعات سمیت دیگرمتعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے ایک ہفتے میں بل پر رائے طلب کرلی۔

پیر کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر کامل علی آغا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت اطلاعات ایم ڈی اے پی پی مسعود ملک سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں جرنلسٹ ویلفیئر اینڈ پروٹیکشن بل پر بنائی گئی ذیلی کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر فرحت اللہ بابر نے جرنلسٹ ویلفیئر اینڈ پروٹیکشن بل پر اپنی رپورٹ مین کمیٹی میں پیش کی۔ کمیٹی رکن سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کمیٹی نے صحافیوں کی حفاظت اور ان کی فلاح و بہبود کیلئے بل پر خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی، خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں صحافیوں کے حوالے سے حکومتی بل پر بھی تفصیلی غور کیا گیا، وزارت اطلاعات نے جرنلسٹ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بل تشکیل دیا تھا جو کابینہ اجلاس میں پیش کیا گیا، کابینہ اجلاس نے بل منظور کرنے کی بجائے وزارت اطلاعات کو ہدایت کی تھی کہ بل پر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے رائے لی جائے، جس کے بعد خصوصی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ہم صحافیوں کی فلاح و بہبود اور ان کی حفاظت سے متعلق بل خود تیار کریں گے، اس حوالے سے بل ہم نے تیار کرلیا ہے جس کی رپورٹ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کر دی گئی ہے۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ خصوصی کمیٹی کی جانب سے ڈرافٹ کئے گئے بل کے تحت صحافیوں کی فلاح و بہبود اور ان کی حفاظت کیلئے نیشنل جرنلسٹ پروٹیکشن کونسل تشکیل دی جائے گی، کونسل کے مجموعی طور پر 9ممبران ہوں گے، جن کی مدت 3سال تک ہو گی، نیشنل جرنلسٹ پروٹیکشن کونسل کے چیئرمین وفاقی وزیر اطلاعات یا وزیر مملکت اطلاعات ہوں گے، کونسل کے ممبران میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ،سول سوسائٹی،پراسیکیوٹر، سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری اطلاعات ، سیکرٹری قانون و انصاف، چیئرمین پیمرا اور صحافیوں کی فلاح و بہبود اور ان کی حفاظت کے حوالے سے کام کرنے والی این جی او کا ایک نمائندہ شامل ہو گا،سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ بل کے تحت صحافیوں کے حوالے سے مقدمات کیلئے سپیشل پراسیکیوٹر تعینات کیا جائے گا۔

پراسیکیوٹر کا انتخاب نیشنل جرنلسٹ پروٹیکشن کونسل کرے گی،کونسل پراسیکیوٹر کیلئے حکومت کو 3نام تجویز کرے گی جن میں سے حکومت پراسیکیوٹر کا انتخاب کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل جرنلسٹ پروٹیکشن کونسل میں صحافیوں کی مدد کیلئے خصوصی فنڈ قائم کیا جائے گا، حکومت اس فنڈ میں ابتدائی 200ملین روپے دے گی جبکہ میڈیا ہاؤسز اشتہارات کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی کا 5فیصد اس فنڈ میں دینے کے پابند ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپیشل پراسیکیوٹر خفیہ اداروں کی جانب سے صحافیوں کو حراساں کرنے کا بھی نوٹس لے سکے گا۔ قائمہ کمیٹی نے وزارت اطلاعات سمیت دیگرمتعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے ایک ہفتے میں بل پر رائے طلب کرلی۔