274

انتخابات سے قبل فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے ‘ اسفندیارولی 

پشاور۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے عام انتخابات سے قبل فاٹا کو صوبہ میں ضم کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ اگلی صوبائی کابینہ میں فاٹا کے وزراء کوبھی شامل کیاجائے صوبہ میں بچیوں کے خلاف بڑھتے جرائم پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 7دن کے اندر مردان کی معصوم عاصمہ کے قاتل گرفتار نہ ہوئے تو اے این پی اس کے خلاف میدان میں ہوگی، ڈی آئی خان ، مردان اور نوشہرہ میں ہونے والے کمسن بچیوں کے ساتھ زیادتی واقعات کی ایف آئی آراز کا نہ کاٹنا صوبائی حکومت کے منہ پر طمانچہ ہیں ، ان خیالات کا اظہارانہوں نے پشاور میں باچا خان اور ولی خان کی برسی کے منعقدہ گرینڈ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اے این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر حاجی گلام احمد بلور ، جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین ، صوبائی امیر حیدر خان ہوتی نے بھی جلسہ عام سے خطاب کیا ،سردار حسین بابک نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دیئے ، مقررین نے باچا خان اور ولی خان کی زندگی اور جدوجہد پر روشنی ڈالی اور انہیں ان کی قربانیوں پر شاندارالفاظ میں خرج عقیدت پیش کیا ، اسفندیار ولی خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے باچا خان اور ولی خان سے جمہوریت کا سبق سیکھا ہے اور اے این پی نے کبھی کسی غیر جمہوری عمل کا ساتھ نہیں دیا ، آج ایک بار پھر ملک میں جمہوریت کو خطرات لاحق ہیں ،انہوں نے اعلان کیا کہ کوئی بھی غیر جمہوری عمل ہوا تو اے این پی اس کے خلاف مزاحمت کرے گی ، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ بدقسمتی سے ایک شخص پارلیمنٹ پر لعنت بھیج رہا ہے جبکہ خود بھی اسی پارلیمنٹ کا حصہ ہے ملک میں ٹیکنو کریٹ اور قومی حکومت کی افواہیں گردش کر رہی ہیں اور یہ کسی طور ملک کے مفاد میں نہیں تمام حکومتوں کو اپنی مقررہ معیاد پوری کرنی چاہئے ، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے کی ناکام ترین حکومت ہے،اور موجودہ دور میں عوام کے ساتھ ساتھ معصوم بچیوں کی عزت و حرمت محفوظ نہیں  ،

انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام واقعات کی ایف آئی آرز درج کر کے ملزماں کو گرفتار کیا جائے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے، انہوں نے کراچی میں نقیب اللہ محسود کی شہادت پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ پختونوں کو ملک کے ہر کونے میں نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس واقعے کی تحقیقات کر کے حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں اور نقیب اللہ شہید کے قاتلوں کو سخت سزا دی جائے انہوں نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے استفسار کیا کہ ہمیں سی پیک کے مغربی روٹ کے حوالہ سے حقائق سے آگاہ کیا جائے اور اس حوالے سے پائے جانے والے تحفظات دور کئے جائیں ، انہوں نے کہا کہ فاٹا پر نواز شریف نے قوم کے سامنے وعدہ کیا لیکن وہ اپنے وعدے سے بھی مکر گئے اور فاٹا کا مسئلہ تاحال لٹکا ہوا ہے، حکومت الیکشن سے قبل فاٹا کو آئینی ترمیم کے ذریعے صوبے میں ضم کرے اور کابینہ میں قبائل کے چند وزرا کو شامل کیا جائے،خطے کی موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسی جنگ کی پالیسی ہے اور امن کے قیام کیلئے پاکستان اور افغانستان کو مل کر اپنی غلط فہمیاں دور کرنا ہونگی، ،انہوں نے مولانا فضل الرحمان اور اچکزئی پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ ساڑھے چار سال تک وفاق میں حکومت کا ساتھ دینے والے مولانا اب الیکشن کے قریب آتے ہی مجلس عمل کیلئے میدان میں آگئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر اسلام آباد کی سیاست کی جا رہی ہے ، لیکن عوام با شعور ہو چکے ہیں اور پختون قوم کے مسائل کا حل صرف باچا خانی میں ہے ، انہوں نے کہا کہ 2018الیکشن کا سال ہے اور اے این پی ایک بار پھر کامیابی حاصل کر کے ترقی کا عمل دوبارہ شروع کریں گے۔جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے میاں افتخارحسین ،حاجی غلام احمدبلور ،حیدرہوتی اورسردارحسین بابک نے کہاکہ پختون نے تبدیلی سرکار کااصل چہرہ دیکھ لیاہے اور اب بلے کودریابرد کردیں گے غلام بلور کاکہنا تھاکہ پنجاب کے لوگوں نے عقلمندی کاثبوت دیتے ہوئے ایسے نمائندوں کاچناؤ کیا جنہوں نے ان کے مفادات کاتحفظ کیا پختونوں کا بھی اگلے الیکشن میں امتحان ہے ان کو بھی بیدارمغز قیادت کاانتخاب کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ہر شعبہ میں بری طرح سے ناکام ہوچکی ہے ۔