275

سندھ میں پولیس کو غیر سیاسی نہیں کیا گیا‘ عمران خان

کراچی ۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ کراچی میں ضلعی حکومت بااختیار نہیں‘ سندھ میں پولیس کو غیر سیاسی نہیں کیا گیا‘ خیبرپختونخوا میں پولیس میرٹ پر کام کرتی ہے‘ کراچی کے پولیس‘ قانون اور انصاف اور ماحولیاتی آلودگی کے مسائل کا حل نکل سکتا ہے‘ یہ کراچی کے وہ مسائل ہیں جن کا کوئی ذکر نہیں کرتا‘ میئر کراچی وسیم اختر کو بااختیار بنانا چاہئے۔ 

اتوار کو عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میئر کراچی کو بااختیار بنانا چاہئے۔ کراچی میں ضلعی حکومت بااختیار نہیں۔ خیبر پختونخواہ میں پولیس میرٹ پر کام کرتی ہے سندھ میں پولیس کو غیر سیاسی نہیں کیا گیا اس لئے یہاں پر رینجرز بلانا پڑتی ہے۔ زینب قتل کیس میں زیب کے والد کو پولیس سے کوئی امید نہیں تھی اسی لئے انہوں نے آرمی چیف سے درخواست کی تھی کہ قاتلوں کو گرفتار کیا جائے دوسری طرف مردان میں قتل ہونے والی اسماء کے والدین پولیس سے مطمئن ہیں کیونکہ ہم خیبرپختونخوا پولیس کو غیر سیاسی کرچکے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ کراچی کے پولیس کے مسائل‘ لاء اینڈ آرڈر کے مسائل اور ماحولیاتی آلودگی کے مسائل کا حل نکل سکتا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کے مسائل ہمارے بچوں کے لئے بہت خطرہ ہیں۔ گورنمنٹ آف پاکستان میں پہلی مرتبہ جس نے ماحولیاتی مسائل کو کم کیا ہے وہ خیبرپختونخوا کی حکومت ہے۔ جو کہ ایک کرشمہ ہے ایک ارب درخت تین سال میں اگائے ہیں۔ چالیس چھانگا مانگا جتنے بڑے جنگل اگائے گئے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ کراچی میں سب سے زیادہ درختوں کی ضرورت ہے اس کے دورس نتائج سامنے آئے ہیں یہ کراچی کے وہ مسائل ہیں جن کا کوئی ذکر نہیں کرتا۔ قبل ازیں عمران خان نے انتظار کے والد اور انتظار قتل کیس کے وکیل کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے انتظار کی فیملی کے ساتھ ایک ویڈیو کلپ دیکھی ہے چاہتا ہوں انتظار کے والد یہ ویڈیو میڈیا کو جاری کریں یہ ویڈیو دیکھ کر پتہ چل رہا ہے کہ ایک گناہ لڑکے کو پولیس نے جان بوجھ کر قتل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پولیس غیر سیاسی ہوچکی ہے مقتول انتظار کے والد انتظار قتل کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی سے مطمئن نہیں ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں پولیس کو غیر سیاسی بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ خیبرپختونخوا میں پولیس کو غیر سیاسی کرنے سے جرائم میں اسی فیصد تک کمی آئی ہے۔

زینب کے والد نے آرمی چیف سے مدد کی اپیل کی تھی کیونکہ وہ جانتے تھے کہ پنجاب پولیس اور وزیراعلیٰ سے اسے انصاف نہیں ملے گا اور نہ ہی قاتل پکڑے جائیں گے۔ جبکہ دوسری طرف مردان سانحہ میں قتل ہونے والی اسماء کے والدین نے آرمی چیف سے مدد کی اپیل نہیں کی اور کہا کہ وہ پولیس کی کارروائی سے مطمئن ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انتظار کے والد نے مطالبہ کیا کہ انتظار قتل کیس اے ٹی سی میں چلایا جائے۔ 

کراچی پولیس ملزمان کو تحفظ فراہم کررہی ہے جبکہ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ ایک افسر کو مبصر کے طور پر بٹھایا گیا جو جے آئی ٹی کا حصہ نہیں ہے ایسے کسی شخص کو جے آئی ٹی میں بیٹھنے کی اجازت نہیں ہوتی اس طرح کسی افسر کو جے آئی ٹی میں بٹھانے کا مقصد کیس پر اثر انداز ہونا ہے۔