143

شاہد مسعود کو جے آئی ٹی کے سامنے ثبوت پیش کرنے کا حکم

سپریم کورٹ میں قصور میں زینب کے ریپ اور قتل کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ٹی وی اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کے دعوے کی تحقیقات کے لیے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) فیڈرل انویسی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) بشیر احمد میمن کی سربراہی میں نئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی ) بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر ملزم عمران کے 37 بینک اکاؤنٹس سے متعلق ثبوت فراہم کریں۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران مقتولہ کے والد امین انصاری، جے آئی ٹی کے سربراہ، انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس اور چیف سیکریٹری پنجاب، اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود سمیت طلب کرنے پر صحافتی تنظیموں کے عہدیدار اور سینئر صحافی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے حکم دیا کہ محمد ادریس کی سربراہی میں جے آئی ٹی صرف زینب قتل کیس کی تحقیقاتی کرے گی جبکہ ڈی جی ایف آئی اے کی سربراہی میں بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ڈاکٹر شاہد مسعود کے الزامات کی تحقیقات کرے گی۔

جسٹس میاں ثاقب نثار نے جلد از جلد از تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے چالان جمع کرانے کی ہدایت کی اور کہا کہ پروسیکیوٹر جنرل پنجاب احتشام قادر چالان کی خود نگرانی کریں۔

انہوں نے کہا کہ تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں اور زینب قتل کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ قصور کے متعلقہ دو ایس ایچ او اور ڈی ایس کی تعیناتی اور دیگر مکمل ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیا جائے۔