115

زینب قتل کیس ٗ ملزم کی سکیورٹی یقینی بنانے کا حکم

اسلام آباد۔سپریم کورٹ میں زینب قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملزم عمران کی سیکیورٹی یقینی بنانے کا حکم دیا ہے ۔ جمعرات کو چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی ٗ جہاں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عاصمہ حیدر پیش ہوئیں جبکہ عدالت کے بلانے پر نجی ٹی وی کے اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود بھی پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز میں ڈاکٹر شاہد مسعود نے عدالت کو بتایا کہ ملزم عمران کوئی پاگل یا بیوقوف شخص نہیں بلکہ بین الاقوامی گروہ کا حصہ ہے جبکہ اس کے 37 غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس بھی موجود ہیں۔خیال رہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں انکشاف کیا تھا کہ زینب کا ملزم غیر اخلاقی فلموں کے مافیا گینگ کا حصہ ہے اور اس گینگ میں مبینہ طور پر پنجاب کے ایک وزیر بھی شامل ہیں۔

ڈاکٹر شاہد مسعود نے عدالت میں پیشی کے دوران بتایا تھا کہ وفاقی وزیر اور ایک اور ملک کی ایک اعلیٰ شخصیت اس مافیا کی پشت پناہی کر رہے ہیں جبکہ ملزم کے دوران حراست قتل کیے جانے کے بھی امکانات ہیں۔انہوں نے کہاکہ پوری دنیا میں اس واقعے پر بات ہوری ہے، پولیس کی حراست کے بجائے ملزم کو کسی حساس ادارے کی 
تحویل میں دیا جائے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ملزم عمران کی سیکیورٹی بہت اہم ہے ٗ پولیس حراست میں ملزم کی سیکیورٹی کی ذمہ داری انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب کی ہوگی جبکہ جوڈیشل ریمانڈ پر یہ فرائض آئی جی جیل خانہ جات نے نبھانے ہوں گے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عاصمہ حامد نے سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اینکر پرسن کے انکشافات کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔اس موقع پر عدالت نے ڈاکٹر شاہد مسعود سے نئے شواہد کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت کو اعلیٰ شخصیات کے نام تحریری طور پر دیں ٗ انہیں تحقیقات مکمل ہونے تک صیغہ راز میں رکھا جائے گااینکر پرسن شاہد مسعود نے ملزم کے 37 بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کراتے ہوئے ایک پرچی پر ان شخصیات کا نام لکھ کر چیف جسٹس کو دے دئیے۔

سماعت کے دوران عدالت میں نجی ٹی وی چینل کے پروگرام کی فوٹیج بھی چلوائی گئی اور پروگرام کے اندر دئیے گئے مزید حقائق پر تحقیقات کرنے کی ہدایت کی گئی۔سپریم کورٹ نے آئی جی پنجاب اور زینب قتل کیس کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو حکم دیا کہ وہ نجی ٹی وی اینکر کے شواہد سے متعلق تحقیقات کریں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر اینکر پرسن کے یہ الزامات غلط ثابت ہوئے تو پھر اچھا نہیں ہوگا۔بعد ازاں عدالت نے اس کیس کی سماعت پیر 29 جنوری تک ملتوی کردی۔