120

کشمیریوں کی تحریک آزادی کی مکمل حمایتی قرار داد منظور

اسلام آباد۔قومی اسمبلی میں کشمیریوں کی تحریک آزادی کی تحریک کی مکمل حمایت کی قرار دادمتفقہ طور پر منظور کر لی گئی ۔قرار داد کے متن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کیلئے رائے شماری کے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل کیلئے موثر اقدامات کرے،یہ ایوان ریاست کی ڈیما گرافی تبدیل کرنے کے بھارتی ہتھکنڈوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے،اہل کشمیر کی برحق جدوجہد میں پاکستان سیاسی‘ سفارتی اور اخلاقی محاذ پر ان کے شانہ بشانہ ہے۔

مسئلہ کشمیر تقسیم برصغیر کے نامکمل ایجنڈے کا حصہ ہے، یہ ایوان او آئی سی کے ممبر ممالک کی طرف سے کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی تحریک کی مسلسل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہے اور ان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مقبوضہ ریاست میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کا عمل رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ فوجی انخلاء کے ساتھ ساتھ کالے قوانین کا خاتمہ ہوسکے اور کشمیری حق خود ارادیت کی منزل حاصل کرسکیں۔

بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس طاہر نے قرار داد قومی اسمبلی میں پیش کی۔قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کی حق خود ارادیت کے حصول کی تاریخی جدوجہد کی مکمل حمایت کرتے ہوئے،مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں8 لاکھ قابض افواج کے سائے میں نافذ کالے قوانین کی شدید مذمت کرتا ہے جس کے نتیجے میں مظفر وانی اور ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید کئے جاچکے ہیں۔

ہزاروں حریت پسند جیلوں میں محبوس ہیں‘ بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کے علاوہ میر واعظ عمر فاروق‘ یاسین ملک‘ شبیر احمد شاہ دیگر حریت قائدین اور آزادی پسند رہنماؤں اور کارکنوں کو مسلسل حراست اور قید و بند کی کیفیت میں رکھا جارہا ہے،خواتین کی بے حرمتی کے علاوہ ان کے اہم رہنماؤں کو بھی مقدمات چلائے بغیر جیلوں میں قید کردیا جاتا ہے،نوجوان اور طلبہ خاص طور پر ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں پیلٹ گنز کے ذریعے ہزاروں نوجوانوں کی بینائی متاثر ہوچکی ہے یا وہ بصارت سے مکمل محروم ہوگئے ہیں۔ ہزاروں لاپتہ نوجوانوں میں سے ساڑھے سات ہزار سے زائد کی اجتماعی قبریں دریافت ہوچکی ہیں۔

قرار داد کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ایوان بین الاقوامی انسانی حقوق کونسل اور دیگر اداروں کی طرف سے کشمیر کی صورت حال رپورٹس کی تحسین کرتے ہوئے اس امر پر تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے اداروں خکی ان رپورٹس اور توجہات کے باوجود بھارتی حکومت کے مظالم کی سطح بڑھتی جارہی ہے نیز اپنے جرائم چھپانے کے لئے بین الاقوامی میڈیا ‘ انسانی حقوق اور ریلیف کے اداروں سے وابستہ افراد کے ریاست ممیں داخلے پر بھارت کی طرف سے پابندی عائد ہے حتیٰ کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کونسل کے وفد کو بھی اجازت نہ دی گئی۔

قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایوان ریاست کی ڈیما گرافی تبدیل کرنے کے بھارتی ہتھکنڈوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے نیز کشمیریوں کی اپنے بل پر جاری تحریک کے تشخص کو بگاڑنے کے لئے سیز فائر لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی افواج کی سویلین آبادی پر بلا اشتعال فائرنگ کی بھی شدید مذمت کرتا ہے اور اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ اہل کشمیر کی برحق جدوجہد میں اہل پاکستان سیاسی‘ سفارتی اور اخلاقی محاذ پر ان کے شانہ بشانہ ہیں۔

ایوان کے نزدیک مسئلہ کشمیر تقسیم برصغیر کے نامکمل ایجنڈے کا حصہ ہے لہذا حکومت پاکستان کو متوجہ کرتا ہے کہ وہ اپنی قومی و ملی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کے لئے کشمیریوں پی پشتبانی میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کرے اور بین الاقوامی سفارتی محاذ پر موثر سفارتی مہم کا اہتمام کرے۔قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کے لئے رائے شماری کے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل کا اہتمام کرنے کے لئے موثر اقدام کرے۔

یہ ایوان او آئی سی کے ممبر ممالک کی طرف سے کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی تحریک کی مسلسل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہے اور ان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مقبوضہ ریاست میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کا عمل رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ فوجی انخلاء کے ساتھ ساتھ کالے قوانین کا خاتمہ ہوسکے اور کشمیری حق خود ارادیت کی منزل حاصل کرسکیں۔

یہ ایوان حالیہ چھ ملکی اسپیکر کانفرنس کے حق خود ارادیت کے حق میں قرارداد کی تحسین کرتے ہوئے دنیا کے دیگر ممالک کے پارلیمانی اداروں سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ اہل کشمیر کے حق خود ارادیت کی اس طرح حمایت کریں۔ ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی نے قرار داد پر رائے شماری کے بعد اس متفقہ طور پر منظور کر لیا۔