243

شبقدر میں نجی کالجز 3دن تک بند رکھنے کا اعلان

شبقدر+ چارسدہ۔شبقدر میں نجی کالج کے پرنسپل کے قتل پر پورا علاقہ دوسرے روز بھی سوگوار رہا‘ نجی کالجوں نے سوگ کا اعلان کرتے ہوئے تمام کالج تین روز کے لئے بند کردیئے‘ ملزم کو مقامی عدالت میں پیش کردیا گیا جسے تین روزہ ریمانڈر پر پولیس کے حوالے کردیا گیا ادھر ڈی پی او چارسدہ نے کہاکہ ابتدائی تفتیش میں توہین رسالت کی کوئی بات سامنے نہیں آئی۔

شبقدرکے نجی اسلامیہ کالج کے پرنسپل حا فظ محمد سریر کو قتل کرنے والے ملزم محمد فہیم کو جوڈیشل مجسٹریٹ عطاء اللہ جان کی عدالت میں پیش ہو نے کے بعد تین روز کے جسمانی ریمانڈ کیلئے پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

سکول سے تین دن چھٹیاں کرنے پر پرنسپل مجھ سے ناراض تھا جس پر پرنسپل مجھے بار بارڈانٹ رہا تھا اور میں نے یہ حرکت کر لی ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم نے بیان دیدیا۔اس حوالے سے ایس ایچ او تھانہ شبقدر عارف خان نے میڈیا کو بتا یا کہ ملزم سے تفتیش جاری ہے اور ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم نے کہا ہے کہ میں نے کالج سے چھٹیاں کی تھی جس پر پرنسپل مجھ سے ناراض تھا اور بار بار ڈانٹ رہا تھا جس پر میں نے یہ اقدا م اٹھا یا۔

دوسری جانب مقتول پرنسپل حافظ سریر احمد کی وفات پر پورا علاقہ سوگوار ہے اور شبقدر کے تمام نجی کالجوں نے تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کالجوں کو بند کیا ہے مقتول پرنسپل کے کالج کے مالک ہدایت خان نے شبقدر میڈیا سنٹر کے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مقتول پرنسپل ایک مذہبی شخصیت کے ساتھ ساتھ پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے مالک تھے ۔ انہوں نے حقیقی معنوں میں باپ بن کر اپنے شاگردوں کو علم کی نور سے منور کرتے رہے اکثر مذہبی تقریبات میں شریک ہوتے تھے جبکہ طلباء اور علاقے کے مکینوں کا کہنا ہے کہ مقتول حافظ سریر احمد چھٹیوں میں نادار طلباء کو مفت ٹیوشن پڑھاتے اور شام کو مقامی مسجد میں بچوں کو قرآن کا درس دیتے تھے۔

ادھر ڈی پی او چارسدہ ظہور آفریدی نے کہا ہے کہ شبقدر واقع کی ابتدائی تفتیش میں ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی جس میں توہین رسالت کا ذکر ہوبلکہ ملزم طالب علم کا بھی کسی مسلک اور مدرسے سے کوئی تعلق نہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ مدعی حارث کی جانب سے درج کی گئی ابتدائی رپورٹ میں پرنسپل سریراورطالب علم فہیم شاہ کے مابین تکرار اور تلخ کلامی کی ذکر کی گئی ہے ۔

ملزم سیکنڈ ائیر کا طالب علم ہے اور اپنے گاؤ کے مسجد میں قرآن پاک کا ترجمہ کررہا ہے جبکہ پرنسپل بھی حافظ قرآن سمیت اسلامیات اور دیگر مضامین عربی ، اردو میں ماسٹر کرچکا تھا۔انہوں نے کہا کہ ملزم سے تفتیش جاری ہے اور ابھی تک کے تفتیش میں یہ بات سامنے نہیں آئی اور نہ کوئی ایسی ثبوت ہے جس سے توہین رسالت کی بات کرسکے۔پولیس ملزم سے مزید تفتیش کررہی ہے جسکے کے بعد اصل حقائق سامنے آئے گی۔