52

صرف ' تعریفی پیغامات' بھیجنے والی ایپ متعارف

سوشل میڈیا پر تضحیک اور ہراساں کیے جانے کے بڑھتے رجحان کے پیش نظر ایک نئی میسجنگ ایپلی کیشن متعارف کروا دی گئی ہے جو صارفین کو صرف تعریفی پیغامات بھیجنے کی اجازت دیتی ہے۔

برطانوی خبررساں ادارے ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق 'مورال' نامی نئی ایپلی کیشن صارفین کو دن بھر اپنے دوستوں کو تعریفیں بھیجنے کی ترغیب دیتی ہے، ایپلی کیشن کے بانی نے اس کا تعارف 'آپ کی جیب میں موجود ایک سپورٹ نیٹ ورک' کے طور پر کیا ہے۔

مورال کے بانی ذہنی صحت کے وکیل ایلڈوین بوسکاوین ہیں جنہوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ باقاعدگی سے کی جانے والی آن لائن 'حوصلہ افزا' گفتگو سے یہ ایپلی کیشن بنانے کی تحریک حاصل کی۔

—فوٹو : مورال/پلے اسٹور

—فوٹو : مورال/پلے اسٹور

انہوں نے بتایا کہ 'میں اور میرے دوست ہمیشہ گروپ چیٹس پر صبح کے وقت سب سے پہلے لطیفے اور حوصلہ افزا پیغامات شیئر کرتے ہیں، میں نے محسوس کیا کہ انہوں نے مجھے حوصلہ دیا اور میرے چہرے پر مسکراہٹ کا سبب بنے'۔

انہوں نے کہا 'مورال اس عنصر کو اپنی ترجیح میں رکھتا ہے اور وہ تبصرے سامنے لاتا ہے جو آپ کا دن خوشگوار بناتے ہیں، یہ آپ کی جیب میں موجود ایک سپورٹ نیٹ ورک کی طرح ہے'۔

یہ صرف انوائٹ-اونلی ایپلی کیشن ( اس کا حصہ صرف دعوت نامے کے ذریعے بنا جاسکتا ہے) ہے جہاں صارفین کو دن بھر اپنے دوستوں کو گمنام تعریفی بھیجنے کی ترغیب دی جاتی ہے، صارفین روزانہ 5 گمنام پیغامات بھیج سکتے اور موصول کر سکتے ہیں۔

—فوٹو : مورال/ڈیلی میل

—فوٹو : مورال/ڈیلی میل

ایلڈوین بوسکاوین نے کہا کہ 'یہ کسی ایسے شخص کا خیال رکھنے کا ایک آسان طریقہ ہے جس کی آپ پرواہ کرتے ہیں، آپ اس کے دن کو بہتر بنا سکتے ہیں اور جواب میں ایسے ہی پیغامات موصول بھی کرسکتے ہیں، ہم مثبت جذبات کے اس دائرے کو بنا کر لوگوں کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔'

'مورال' کے مطابق صارفین اپنی فیڈز کی ساخت خود ترتیب دے سکتے ہیں، جس سے اجنبیوں یا ٹرولز سے نمٹنے کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔

علاوہ ازیں اگر صارفین کو کوئی ناپسندیدہ یا نفرت انگیز پیغامات نظر آتے ہیں تو وہ انہیں رپورٹ اور بلاک کر سکتے ہیں۔

'مورال' اب آئی او ایس اور اینڈرائڈ پر دستیاب ہے، صارفین اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو اس کا حصہ بننے کے لیے منفرد ریفرل کوڈ بھیج سکتے ہیں۔

یہ ایپلی کیشن اس تحقیق کے سامنے آنے کے کچھ وقت بعد ہی متعارف کروائی گئی ہے جس کے مطابق بچوں اور نوعمر افراد پر حقیقی زندگی کے مقابلے میں آن لائن تضحیک کا زیادہ برا اثر پڑتا ہے۔