برسلز: بیلجیئم کے لورینٹ سائمن نامی بچے کو ’دنیا کا ذہین ترین بچہ‘ قرار دیا جاتا ہے لیکن نیدرلینڈ کی یونیورسٹی کے ساتھ تنازع کے بعد اس کا کم عمر ترین گریجویٹ بننے کا خواب پورا ہوتے ہوتے رہ گیا۔ لورینٹ ابھی 9 سال کے ہیں اور وہ 26 دسمبر کو اپنی دسویں سالگرہ منائیں گے اور انہیں اس سے قبل ہی اپنی گریجویشن مکمل کر لینی تھی۔
لورینٹ گزشتہ ماہ دنیا بھر کی توجہ کا مرکز اس وقت بنے جب یہ بات سامنے آئی کہ وہ انڈہون یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سے الیکٹریکل انجینئرنگ کی ڈگری سال ختم ہونے سے پہلے ہی مکمل کرنے والے ہیں جس کے بعد وہ دنیا کے عمر ترین گریجویٹ بھی بن جائیں گے۔ تاہم 9 دسمبر کو یونیورسٹی انتظامیہ نے لورینٹ اور اس کے والدین کو بتایا کہ جامعہ اس ڈیڈ لائن تک تمام امتحانات نہیں لے سکتی۔
اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر لورینٹ نے یونیورسٹی کی امتحانی کمیٹی کی جانب سے بھیجی گئی ای میل پوسٹ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی میں جب انہوں نے ایک زبانی امتحان میں ناکامی پر احتجاج کیا تو یونیورسٹی نے امتحانات کی تاریخ تبدیل کر دی۔ یونیورسٹی کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ "لورینٹ ایک خداداد قابلیت والا بچہ ہے اور وہ ایک ناقابل یقین رفتار سے اپنی تعلیم مکمل کر رہا ہے۔" یونیورسٹی نے لورینٹ کو آئندہ برس کے وسط تک اپنی تعلیم مکمل کرنے کی پیشکش کی ہے جسے لورینٹ کے والدین نے مسترد کرتے ہوئے اپنے بیٹے کو یونیورسٹی سے نکال لیا۔