42

رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کو شمالی وزیرستان سے حراست میں لے لیا گیا

سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ سے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کو حراست میں لے لیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق 26 مئی کو بویا میں قائم خرکمر چیک پوسٹ پر مشتعل ہجوم کی جانب سے حملے اور اس دوران 3 افراد کے ہلاک اور 15 افراد کے زخمی ہونے کے واقعے کے تناظر میں رکن قومی اسمبلی کو حراست میں لیا گیا ہے۔

واقعے کے حوالے سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ محسن داوڑ اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر، جو پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما ہیں، چیک پوسٹ پر حملہ کرنے والے گروہ کی سربراہی کررہے تھے۔

آئی ایس پی آر نے جاری بیان میں کہا تھا کہ 'مشتعل گروہ کچھ روز قبل گرفتار کیے جانے والے دہشت گردوں کے سہولت کار کو چھڑوانے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہتے تھے'۔

بعد ازاں رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی ایم کے رہنماؤں نے ان دعوؤں کی تردید کی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے فائرنگ نہیں کی جبکہ فوج پر مظاہرین پر فائرنگ کا الزام عائد کیا تھا۔

واقعے کے فوری بعد سیکیورٹی اداروں نے علی وزیر سمیت متعدد افراد کو گرفتار کیا تھا اور بعد ازاں انہیں ریمانڈ پر انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ کے حوالے کردیا گیا تھا، انہیں حملے کے دوران معمولی زخم آئے تھے۔

واقعے کے تناظر میں رکن قومی اسمبلی اور دیگر 7 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، جس میں انسداد دہشت گردی 1997 ایکٹ کی دفعہ 7، پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302، 324، 353، 120 بی اور 109 کو شامل کیا گیا۔