شیمپو اور کھلونوں میں موجود کیمیکلز سے موٹاپے، ذیابیطس، امراض قلب اور جگر کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
یہ بات روس میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
سائبریا کی نووی ساڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن لوگوں کے پیشاب کے نمونوں میں ان مصنوعات میں موجود کیمیکلز کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے ان میں موٹاپے یا ذیابیطس کے مرض کا خطرہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔
اسی طرح ان لوگوں کے دوران خون میں چربی کی مقدار خطرناک حد تک زیادہ ہوتی ہے جس سے جگر کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے اور میٹابولک امراض میں مبتلا ہونے کا امکان بڑھتا ہے۔
ان مصنوعات میں موجود کیمیکلز Phthalates کا استعمال متعدد روزمرہ کی مصنوعات میں ہوتا ہے جیسے پانی کی بوتل اور پرفیوم وغیرہ۔
ان کیمیکلز کو پہلے ہی مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں بانجھ پن، موٹاپے اور نشوونما میں رکاوٹ کا باعث قرار دیا گیا ہے، تاہم اب تک انسانوں کی بجائے یہ تحقیقاتی مطالعہ جات چوہوں پر ہوئے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ سائبریا کی یونیورسٹی نے انسانوں پر ان کیمیکلز کے اثرات کو جانچنے کا فیصلہ کیا اور 3305 افراد کے پیشاب کے نمونے جمع کیے۔
ان کیمیکلز کی مقدار کا موازنہ جسمانی وزن، ذیابیطس ٹائپ کی تشخیص اور جگر کے ناقص افعال سے کیا گیا۔
نتائج سے معلولم ہوا کہ 66 افراد کے نمونوں میں مونوایتھل Phthalate جبکہ 72 افراد کے نمونوں میں مونو ٹو ایتھل Phthalate کی مقدار کافی زیادہ تھی۔
موٹاپے کے شکار افراد میں مونوایتھل Phthalate کی مقدار زیادہ پائی گئی جبکہ ایسے انزائمے بھی دریافت کیے گئے جو جگر کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
نتائج میں مزید انکشاف کیا گیا کہ جو لوگ صحت مند وزن کے حامل تھے، ان کے نمونوں میں ان کیمیکلز کی سطح بہت کم تھی۔
محققین کا کہنا تھا کہ اگرچہ جمع کیے گئے نمونوں کی تعداد بہت کم تھی مگر نتائج سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ یہ کیمیکلز جگر کو نقصان پہنچانے کے ساتھ میٹابولزم پر ایسے اثرات مرتب کرتے ہیں جس سے موٹاپے اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج یورپی سوسائٹی آف Endocrinology کے سالانہ اجلاس کے موقع پر پیش کیے گئے۔