71

کیا الٹراساؤنڈ سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا علاج ممکن ہے؟

 واشنگٹن: ذٰیابیطس کا مرض اتنا عام ہے کہ اب دنیا دو طرح کے لوگوں میں بٹ گئی ایک وہ جو ذیابیطس کے شکار ہیں اور دوم وہ جو اس مرض سے آزاد ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے علاج کےلیے کئی میدانوں پر کام ہورہا ہے جن میں سے ایک نئی پیشرفت الٹراساؤنڈ کی صورت میں سامنے آئی ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اگر الٹراساؤنڈ لہروں کو لبلبے پر ڈالا جائے تو اس سے لبلبے کو بی ٹا خلیات (سیلز) کی پیداوار کے قابل بنایا جاسکتا ہے۔ اس طرح غیرمضراور دوا سے پاک ایک ایسا طریقہ وضع ہوسکے گا جس سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا علاج کیا جاسکے گا۔

ہم جانتے ہیں کہ ٹائپ ٹو ذیابیطس میں لبلبہ شکر گھلانے والا اہم جزو انسولین کم کم خارج کرنے لگتا ہے جس سے خون میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو تمام جسم اور اعضا کو متاثر کرنا شروع کردیتی ہے اور اس کمی کو دور کرنے کے لیے انسولین کے ٹیکے لگانا ایک معمول بن جاتا ہے۔

جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے حالیہ ایک میٹنگ میں کہا ہے کہ  انہوں نے چوہے کے بدن میں لبلبے کے رخ پر الٹراساؤنڈ ڈال کر لبلبے کو تحریک دی کہ وہ بی ٹا خلیات بناسکے۔ اس عمل میں جلد اور لبلبے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ بی ٹا خلیات میں انسولین بنتی ہے، جمع رہتی ہے اور ضرورت کے وقت خارج ہوتی رہتی ہے اور خون میں شکر کے لحاظ سے اپنا ردِ عمل ظاہر کرتی ہے۔

پہلے ایک تجرباتی ڈش میں بی ٹا خلیات رکھ کر اس پر الٹراساؤنڈ ڈالی گئی تو وہ انسولین بنانے لگے ۔ اس کے بعد زندہ چوہوں میں اس کے تجربات کئے گئے اور ایک میگا ہرٹز فری کوئنسی کی الٹراساؤنڈ پانچ منٹ تک لبلبے کی جانب پھینکی گئی۔ تجربے سے پہلے اور بعد میں چوہوں کے خون کے نمونے لیے گئے۔ حیرت انگیز طورپر الٹراساؤنڈ کے عمل سے گزرنے والے چوہوں کےلبلبے سے انسولین کی خاطرخواہ مقدار خارج ہوئی جس کی نشاندہی خون کے نمونوں میں نوٹ کی گئی۔

اس کام کی نگراں ڈاکٹر تانیہ سنگھ نے ایک انکشاف یہ بھی کیا کہ انسولین کے اخراج کے باوجود خون میں شکر کی مقدار کم نہیں ہوئی اور یہ وہ معمہ ہے جسے سمجھنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔ سائنسدانوں نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ انسولین دیگر بہت سے کام بھی کرتا ہے جن میں ہاضمے کے خامرے (اینزائم) اور دیگررس کا اخراج بھی شامل ہیں۔ اس طرح معلوم ہوا کہ لبلبہ دیگر کئی اہم کام بھی کرتا ہے۔