81

سائنسدانوں نے ممکنہ طور پر تیزترین آواز پیدا کرلی

اسٹینفورڈ: ماہرین نے اب تک سب سے بلند اور دھماکے دار آواز پیدا کرلی ہے جس کی شدت 270 ڈیسی بیل سےبھی زیادہ ہے۔ یہ آواز ایکس رے لیزر کی مدد سے پانی کے اندر پیدا کی گئی ہے۔

اسٹینفرڈ یونیورسٹی میں واقع ایس ایل اے سی نیشنل ایسلریٹر لیبارٹری کے گیبریئل بلاج اور ان کے ساتھیوں نے پانی کے اندر بلند ترین آواز پیدا کی ہے۔ اس میں ایس ایل اے سی کی لائنک کوہیرنٹ لائٹ سورس (ایل سی ایل ایس) ایکس رے لیزر کو استعمال کیا گیا ہے۔ لیزر نے پانی کے تیز پھوار کی صورت میں 270 ڈیسی بیل آواز تخلیق کی ہے۔

اگرچہ ٹریفک سے لے کر کنسرٹ تک ہر جگہ کے شور کو بلند ترین شور کہا جاتا ہے اگر ہم معمول کی آواز میں بات کرے تو وہ 55 ڈیسی بیل ہوگی۔ الارم گھڑی کی آواز 80 ڈیسی بیل، آرامشین 100 ڈیسی بیل، 100 میٹر دور جیٹ طیارے کی آواز ٹیک آف کے وقت 130 ڈیسی بیل اور بڑے میوزک کنسرٹ میں راک میوزک کی آواز 150 ڈیسی بیل تک ہوسکتی ہے۔

ہوا میں آواز کی شدت194 ڈیسی بیل اور پانی میں 270 ڈیسی بیل تک پہنچ سکتی ہے اور اسی کا ریکارڈ قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے 14 سے 30 مائیکرومیٹر جسامت کے پانی کی پھوار (جیٹ) پرایکس رے لیزر ڈالی ۔ جوں ہی ایکس رے پانی سے گزری وہ بھاپ بن کر اڑگیا اور شاک ویو کی صورت میں زوردار آواز پیدا ہوئی۔ اس کے بعد ایک کے بعد ایک واٹر جیٹ بنتے گئے اور پانی میں تیزآوازیں بننے لگیں۔

اس عمل کو سائنس کی زبان میں ’کیوی ٹیشن‘ کہتے ہیں ۔ تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ اس تحقیق کا عملی اطلاق تو نہیں لیکن اس کی علمی اہمیت اپنی جگہ ہے۔ اس تجربے سے پانی میں صدماتی موجوں کی تشکیل اور ان کے سفر کرنے کے طریقے کو سمجھا جاسکے گا۔ جبکہ ایٹمی پیمانے پر پانی کی پھوار کو سمجھنے سے کئ مٹیریل بنانے اور ادویہ کی تیاری میں بھی مدد ملے گی۔