واشنگٹن: ناسا نے زمین کو تباہی سے بچانے کے لیے اس کی طرف بڑھنے والے ایک سیارچے ‘بینو‘ کو خلا میں ہی تباہ کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا۔
سائنسی جریدے ’ایکٹا ایسٹروناٹیکا ‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق ناسا نے کسی سیارچے کے زمین سے ٹکرانے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ’ہیمر‘ نامی منصوبہ تیار کیا ہے جس کے لیے ساڑھے 7 سال کے اندر اندر 8 ٹن وزنی ایک طیارہ روانہ کیا جائے گا جو کہ سیارچے کو زمین سے ٹکرانے سے پہلے تباہ کردے گا، اس طیارے میں جوہری ہتھیار موجود ہوں گے۔
اس منصوبے کے ذریعے ناسا اور نیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن نے سیارچے کے ٹکرانے کا وقت اور اس کے وزن کا تخمینہ لگایا ہے۔ ناسا کے مطابق جو جوہری طیارہ تیار کیا جائے گا وہ 1600 فٹ چوڑے سیارچے ’بینو‘ کا رخ کسی اور جانب کرنے یا سیارچے کو مکمل طور پر تباہ کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوگا۔ سائنس دانوں کے مطابق ’بینو‘ زمین سے ٹکرایا تو اس سے خارج ہونے والی توانائی آج تک بنائے گئے جوہری ہتھیاروں سے زیادہ ہوگی۔
ناسا نے اس منصوبے کا اعلان اس خدشے کے بعد کیا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ زمین پر بہت بڑا سیارے کے ٹکرانے کا خطرہ موجود ہے اس سیارچے کو ’ بینو‘ کا نام دیا گیا تھا۔ بینو کو 1999ء میں دریافت کیا گیا تھا جو تیزی سے زمین کی طرف بڑھ رہا ہے، ناسا بینو کی خلائی گزر گاہ معلوم کرنے کے لیے خلائی مشن پہلے ہی بھیج چکی ہے۔
ناسا کے مطابق بینو کے روٹ، حرکات اور افعال پر نظر رکھنے کے لیے بھیجے گئے خلائی مشن نے کافی معاون معلومات بھیجی ہیں جب کہ سیارچے کے کچھ نمونے بھی حاصل کیے جا رہے ہیں تاکہ سیارچے کے زمین سے ٹکرانے کے باعث پیدا ہونے والی تباہ کن صورت حال سے پہلے سے ہی آگاہی حاصل کرلی جائے اور جس کی بنیاد پر سیارچے کو زمین سے ٹکرانے سے قبل ہی ختم کردیا جائے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ سیارچہ بینو 1450 میگا ٹن بارود کی طاقت کے ساتھ زمین سے ٹکرا کر 4 لاکھ 30 ہزار مربع میل کے علاقے تک آگ بھڑکا سکتا ہے یعنی متاثرہ علاقے کا رقبہ اپنے حجم کے لحاظ سے برطانیہ سے بھی 4 گنا بڑا ہوگا۔
خیال رہے کہ ایک گیگا ٹن بارودی مواد 10 میل تک کے علاقے کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس سے قبل گزشتہ سال 100 فٹ بڑا سیارچہ 2012 TC4 زمین سے 27 ہزار میل کے فاصلے سے گزرا تھا۔
ماہرین خلاء نورد کا کہنا ہے کہ سیارچے کا زمین سے ٹکرانے کا امکان بہت کم ہے تاہم خلائی مشن کی جانب سے بھیجی گئی معلومات کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ سیارچہ زمین سے 25 ستمبر 2135 تک ٹکرا سکتا ہے۔