32

راؤ انوار کو ای سی ایل سے نام نکلوانے کیلئے نظرثانی درخواست دوبارہ دائر کرنے کا حکم

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس میں نامزد سابق پولیس افسر راؤ انوار کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نام نکالنے کی نظرثانی درخواست کو عدالتی فیصلے کے ساتھ دوبارہ دائر کرنے کا حکم دے دیا۔

سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

راؤ انوار کے وکیل نے دلائل دیئے کہ عدالت نے ان کے موکل کو ضمانت دی لیکن بعد میں نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے بیرون ملک جانے کی وجہ پوچھی تو راؤ انوار کے وکیل نے بتایا کہ اہل خانہ سے ملنے جانا ہے۔

جسٹس عمرعطا بندیال کی جانب سے ایف آئی آر اور انکوائریز سے متعلق استفسار پر وکیل نے کہا کہ 444 لوگوں کے قتل کے حوالے سے بہت سی چیزیں چل رہی ہیں۔جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ آپ تو کہتے ہیں کوئی اور ایف آئی آر اور انکوائری نہیں۔

جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ اخباروں میں آتا ہے کہ راؤ انوار کے خلاف مزید انکوائریاں چل رہی ہیں، جس پر نقیب اللہ محسود کے اہل خانہ کے وکیل نے بتایا کہ راؤ انوار کے خلاف نیب میں اثاثوں سے متعلق انکوائریاں بھی چل رہی ہیں۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اس نوعیت کے تو بہت سے کیسز ہیں، عدالت اس کیس کو نہیں دیکھ رہی۔انہوں نے یہ بھی استفسار کیا کہ راؤ انوار پولیس آفیسر ہیں تو باہر کیوں جانا چاہتے ہیں؟ کیا بیرون ملک ان کا کوئی کاروبار ہے؟

عدالت نے بعد ازاں راؤ انوار کو نظر ثانی درخواست دوباری دائر کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔