34

’برسرِ اقتدار افراد نے لوٹ مار کی کوشش کی تو نیب مزاحمت کرے گی‘

چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کی کسی کے ساتھ دشمنی اور دوستی نہیں، جو بھی حکومت میں آئے اور اگر وہ لوٹ مار کرے گا تو نیب کی مزاحمت ہوگی۔

ملتان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے غریب کا مال لوٹا ہے تو وہ پکڑ میں آئے گا اور اب بھی وقت ہے کہ باعزت طریقے سے لوٹا ہوا مال واپس کردیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے اب تک نیب کے قانون کو نہیں پڑھا لیکن اس پر مسلسل تنقید کرتے ہیں، نیب اس تنقید کو خوش اسلوبی سے لیتا ہے اور چاہتا ہے کہ نیب کو بتایا جائے کہ یہ درست ہے یا غلط ہے لیکن نیب کو منی لانڈرنگ کے سب سے بڑے ادارے اور منشا بم کہنا غلط ہے۔

چیئرمین نیب نے ناقدین کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس ادارے کو منی لانڈرنگ کا ادارہ مان بھی لیا جائے تو یہ منی لانڈرنگ بیرون ملک جائیدادیں اور ٹاورز بنانے کے لیے نہیں بلکہ غریب عوام کو ان کا لوٹا ہوا پیسہ واپس دلوانے کے لیے ہوگی۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے بتایا کہ پاکستان بھر سے مختلف سوسائیٹیز سے پیسہ واپس لے کر غریب عوام کو واپس کیا جاچکا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

انہوں نے اعادہ کیا کہ جب تک پاکستان کے تمام متاثرہ افراد کا ایک ایک پیسہ واپس نہیں لوٹے گا تب تک نیب بھی چین سے نہیں بیٹھے گا اور لوگوں کو باعزت طریقے سے انہیں ان کی رقم واپس کردی جائے گی۔

نیب پر ہونے والی تنقید پر بات کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ نیب میگا کرپشن نہیں دیکھتا، یہاں سوال پیدا ہوتا ہے نیب نے کونسا میگا کرپشن نہیں دیکھا؟ جس وزیراعظم یا وزیراعلیٰ یا وزیر کے خلاف اسکینڈل سامنے آیا وہ اپنے خلاف کیس بھگت رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں باور کروانا چاہتا ہوں کہ نیب جو بھی اقدام اٹھائے گا وہ قانون کے مطابق ہوگا اور اس ملک میں ’جو کرے گا وہ بھرے گا‘ اور یہی واضح پالیسی ہے اس میں کسی کا خیال نہیں رکھا جائےگا۔

چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ملک اس وقت 95 ارب ڈالر کا مقروض ہے، کیا آپ کو ملک میں 95 ارب ڈالر خرچ ہوتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں؟ لیکن پاناما جیسی چیزیں اور دبئی میں ٹاورز ضرور نظر آئے ہوں گے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ 95 ارب روپے پاکستان میں خرچ ہوتے تو ہم اس طرح دنیا میں کشکول لے کر دربدر نہ پھر رہے ہوتے اور نہ ہی اپنی معیشت کو سہارا دینے کے لیے دیگر ممالک سے قرض لینے کے لیے جانا پڑتا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ ’کہا جاتا ہے کہ نیب اور معشیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ نیب اور معیشت تو ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں لیکن نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے'۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ اگر کرپشن نہیں ہوگی تو ملک ترقی کرے گا، اب لوگ ڈاکہ زنی کرنے سے قبل یہ ضرور سوچتے ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کے اس کارنامے کے بارے میں نیب کو پتہ چل جائے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ اس ڈر کا یہ نتیجہ ضرور نکلا ہے کہ گزشتہ ایک برس کے اندر کوئی بڑا مالیاتی اسکینڈل سامنے نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ نیب کو سیاست سے کوئی دلچسپی نہیں، کوئی بھی اقتدار میں آئے اگر وہ لوٹ مار کی جانب جائے گا تو اسے نیب کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ اگر کسی کے خلاف کوئی کیس ہوگا تو وہ ضرور بنے گا لیکن اگر کیس نہیں ہوگا تو کوئی بھی نیب کو کیس بنانے پر ہدایت نہیں دے سکتا۔

انہوں نے کہا کہ نیب کو کالا قانون کہا گیا تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بتایا جائے کہ اس قانون میں کالا کہاں ہے؟

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ حکومت میں مختلف لوگ آتے رہے لیکن انہوں نے اس قانون کو ختم نہیں کروایا کیونکہ اس وقت کیس دوسروں کے خلاف درج تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پلی بارگین پر سوالیہ نشان لگائے جاتے ہیں اور اسے غلط قرار دیا جاتا ہے لیکن اگر کسی کو اپنی لوٹی ہوئی رقم کی 90 فیصد رقم واپس مل رہی ہے تو پھر یہ غلط کیسے ہے؟ تاہم اس میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔