37

سری لنکا میں 8 بم دھماکے، ہلاکتیں 207 تک پہنچ گئیں

سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں مختلف مقامات پر 8 بم دھماکوں کے نتیجے میں 207 سے زائد افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ دھماکے ایسٹر کی تقریبات کے موقع پر 3 مسیحی عبادت گاہوں اور 4 ہوٹلز میں ہوئے۔پولیس نے بتایا کہ دارالحکومت کے ایک چرچ اور متعدد ہوٹلز میں دھماکے ہوئے جبکہ کولمبو کے مضافات میں قائم 2 مسیحی عبادت گاہوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

کولمبو میں قائم ہسپتال کے ڈائریکٹر نے تصدیق کی کہ واقعے میں درجنوں افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہوئے۔رپورٹ کے مطابق 10 روز قبل حملوں سے متعلق انٹیلی جنس معلومات اعلیٰ حکام کو دی گئی تھیں — فوٹو: اے پی

بعد ازاں حکومت نے ملک میں مختصر وقت کے لیے کرفیو فانذ کردیا جبکہ عارضی طور پر سوشل میڈیا پر بھی پابندی عائد کردی۔سری لنکا کے صدر نے میتھری پالا سری سینا نے اپنے پیغام میں کہا کہ انہیں حملوں سے دھچکا لگا ہے اور ساتھ ہی عوام سے صبر کرنے کو بھی کہا۔

دوسری جانب دھماکوں کے بعد سری لنکا کے وزیراعظم رانیل وکرم سنگھے نے سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔

بعد ازاں ملک کے وزیر خزانہ مانگالا وارا ویرا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ حملے میں کئی معصوم لوگ مارے گئے، جس کا مقصد بظاہر قتل، تباہی اور انتشار پھیلانا تھا۔


اب تک کی معلومات پر ایک نظر:

  • سری لنکا کے 4 ہوٹلز اور 3 مسیحی عبادت گاہوں پر 8 دھماکے ہوئے۔

  • حملے کا نشانہ کولمبو میں قائم چرچ 'سینٹ انتھونی شرائن'، نیگومبو کا 'سینٹ سیبسٹیرین چرچ' اور باتیکالوا کا 'زیون چرچ' تھا۔

  • اس کے علاوہ جن ہوٹلز کو نشانہ بنایا گیا ان میں کنامن گارڈ، شانگری-لا، کنگس بری اور ٹروپوٹیکل ان شامل ہیں۔

  • کولمبو کے چرچ میں ہونے والے دھماکے میں 47 افراد ہلاک ہوئے۔

  • باتیکالوا کے چرچ میں 25 افراد ہلاک ہوئے۔

  • نیگومبو کے چرچ میں 67 افراد ہلاک ہوئے۔

  • پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 35 غیر ملکی بھی شامل ہیں، جن میں امریکی، برطانوی اور نیدر لینڈز کے شہری شامل ہیں۔

  • دھماکوں میں 500 افراد زخمی بھی ہوئے۔

  • ملک میں مختصر وقت کے لیے کرفیو فانذ کردیا گیا جبکہ عارضی طور پر سوشل میڈیا پر پابندی عائد کردی گئی۔


ابتدائی طور پر دھماکوں کی نوعیت کے حوالے سے معلوم نہیں ہوسکا تاہم حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر غیر ملکی خبر رساں اداروں کو بتایا کہ 2 مسیحی عبادت گاہوں میں ہونے والے بم دھماکے خود کش ہوسکتے ہیں۔

رپورٹس میں بتایا گیا کہ فوری طور پر کسی بھی گروپ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

خیال رہے کہ کولمبو میں قائم متاثرہ چرچ 'سینٹ انتونی شرائن' اور ہوٹلز میں بیشتر غیر ملکی سیاحوں کی بہت بڑی تعداد موجود رہتی ہے۔اس کے علاوہ دھماکوں میں جن دیگر مسیحی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچا ان میں شمالی علاقے 'نیگومبو' اور مشرقی علاقے 'باتیچالوا' میں قائم مسیحی عبادت گاہیں شامل ہیں۔

نیگومبو میں قائم چرچ 'سینٹ سیبسٹین' نے سماجی روابط کی ویب سائٹ فیس بک پر انگریزی میں جاری کیے گئے پیغام میں کہا کہ 'ہمارے چرچ میں بم دھماکا ہوا ہے اور اگر آپ کے اہل خانہ یہاں موجود ہیں تو ان کی مدد کو آئیں'۔

View image on TwitterView image on TwitterView image on Twitter

دھماکوں کے حوالے سے سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والے تصاویر میں حملے کے بعد چرچ میں ہونے والی تباہی کے مناظر دیکھے جاسکتے ہیں لیکن فوری طور پر مذکورہ تصاویر کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سری لنکن وزیراعظم رانیل وکرم سنگھے سے رابطہ اور دہشت گردیکے واقعات پر اظہار مذمت کیا۔

ترجمان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم عمران خان اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے بھی کسی بھی قسم کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

انہون نے سری لنکن وزیراعظم کو کہا کہ حکومت پاکستان اور پاکستان کے عوام اس دکھ کی گھڑی میں سری لنکا کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ وزیر خارجہ جلد سری لنکا کا دورہ بھی کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق زخمی ہونے والے پاکستانیوں میں 3 خواتین اور ایک بچہ شامل ہے اور انہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد گھر روانہ کردیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق زخمیوں کی شناخت مہین حسن زوجہ حسن محمود، مزنہ ہمایوں دختر چوہدری محمد ہمایوں، عاتکہ عاطف زوجہ چوہدری عاطف شریف شامل ہیں۔

ترجمان کے مطابق دھماکوں میں ایک پاکستانی بچہ بھی زخمی ہوا جسے معمولی زخم آئے، اسے بھی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد ڈسچارج کردیا گیا۔

بعد ازاں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی وزارت کی جانب سے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ کیا گیا، جس میں سری لنکا میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے تناظر میں معلومات کے حصول کے لیے ڈیکس کے قیام کا اعلان کیا گیا

مذکورہ اعلان میں بتایا گیا کہ اگر کسی پاکستانی کو سری لنکا میں اپنے اہل خانہ کی تلاش میں مشکلات کا سامنا ہے تو وہ ان فون نمبروں (0112055681، 0112055682 اور 0767773750) پر رابطہ کریں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق سری لنکا کے پولیس چیف نے 10 روز قبل خبردار کیا تھا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں قائم مسیحی عبادت گاہوں کو خود کش بمبار نشانہ بنا سکتے ہیں۔

پولیس چیف پنجوتھ جواساندارا نے 11 اپریل کو حکام کو ایک انٹیلی جنس شیئر کی تھی، جس میں حملوں کے حوالے سے خبردار کیا گیا تھا۔

انٹیلی جنس معلومات میں کہا گیا تھا کہ 'غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی سے رپورٹ دی ہے کہ نیشنل توحید جماعت (این ٹی جے) کولمبو میں معروف مسیحی عبادت گاہوں اور انڈین ہائی کمشنر پر حملے کا منصوبہ بنا رہی ہے'۔

پاکستان کی مذمت

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ایسٹر کے موقع پر سری لنکا میں خوفناک دہشت گردی کے حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے قیمتی جانوں کے ضیاع کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سری لنکن بھائیوں سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کرتا ہوں، غم اور دکھ کی اس گھڑی میں پاکستان سری لنکا کے ساتھ ہے۔

اس سے قبل دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں سری لنکا میں ہونے والے دھماکوں کی شدید مذمت کی

انہوں مزید کہا کہ حکومت پاکستان اور ملک کی عوام دہشت گردی کے اس سانحہ کے موقع پر سری لنکا کی حکومت اور عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

علاوہ ازیں پاکستان میں انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شریں مزاری نے بھی ٹوئٹر پر ایک پیغام میں سری لنکا میں ہونے والے دھماکوں کی مذمت کی۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے عالمی طور پر ایک مضبوط حکمت عملی کو اپنانے کی ضرورت ہے۔