167

ذیابیطس کی 16 علامات جن سے اکثر افراد ناواقف

ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے اور حیرت انگیز طور پر ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار 25 فیصد افراد کو اکثر اس کا شکار ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا۔

تاہم اس مرض کا شکار ہونے کی صورت میں کچھ علامات ایسی ہوتی ہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ کو اپنا چیک اپ کروا لینا چاہئے تاکہ ذیابیطس کی شکایت ہونے کی صورت میں اس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روکا جاسکے۔

تو ایسی ہی خاموش علامات کے بارے میں جانیے جو آپ کو اس مرض میں مبتلا ہونے کی صورت میں باخبر کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں اور یہ مردوں و خواتین دونوں میں نظر آتی ہیں۔

ٹوائلٹ کا زیادہ رخ کرنا

جب آپ ذیابیطس کے شکار ہوجائیں تو آپ کا جسم خوراک کو شوگر میں تبدیل کرنے میں زیادہ بہتر کام نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں دوران خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور جسم اسے پیشاب کے راستے باہر نکالنے لگتا ہے، یعنی ٹوائلٹ کا رخ زیادہ کرنا پڑتا ہے۔ تاہم اس مرض کے شکار اکثر افراد اس خاموش علامت سے واقف ہی نہیں ہوتے اور نہ ہی اس پر توجہ دیتے ہیں۔ خاص طور پر رات کو جب ایک یا 2 بار ٹوائلٹ کا رخ کرنا تو معمول سمجھا جاسکتا ہے تاہم یہ تعداد بڑھنے اور آپ کی نیند پر اثرات مرتب ہونے کی صورت میں اس پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

معمول سے زیادہ پیاس لگنا

بہت زیادہ پیشاب کرنے کے نتیجے میں پیاس بی زیادہ محسوس ہوتی ہے اور ذیابیطس کے مریض افراد اگر جوسز، کولڈ ڈرنکس یا دودھ وغیرہ کے ذریعے اپنی پیاس کو بجھانے کی خواہش میں مبتلا ہوجائیں تو یہ خطرے کی علامت ہوسکتی ہے۔ یہ میٹھے مشروبات خون میں شکر کی مقدار کو بڑھا دیتے ہیں جس کے نتیجے میں پیاس کبھی ختم ہونے میں ہی نہیں آتی۔

جسمانی وزن میں کمی

جسمانی وزن میں اضافہ ذیابیطس کے لیے خطرے کی علامت قرار دی جاتی ہے تاہم وزن میں کمی آنا بھی اس مرض کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق جسمانی وزن میں کمی دو وجوہات کی بناءپر ہوتی ہے، ایک تو جسم میں پانی کی کمی ہونا (پیشاب زیادہ آنے کی وجہ سے) اور دوسری خون میں موجود شوگر میں پائے جانے والی کیلیوریز کا جسم میں جذب نہ ہونا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کا علم ہونے کی صورت میں جب لوگ اپنے بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا شروع کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں وزن بڑھ سکتا ہے مگر یہ اچھا امر ہوتا ہے کیونکہ اس کا مطلب ہوتا ہے کہ بلڈ شوگر ک لیول زیادہ متوازن ہے۔

کمزوری اور بھوک کا احساس

یہ کوئی غیرمعمولی بات نہیں کہ ذیابیطس کے مریضوں کو اچانک ہی بھوک کا احساس ستانے لگے اور ان کے اندر فوری طور پر زیادہ کاربوہائیڈیٹ سے بھرپور غذا کی خواہش پیدا ہونے لگے۔ بی ماہرین کے مطابق جب کسی فرد کا بلڈ شوگر لیول بہت زیادہ ہوا تو جسم کے لیے گلوکوز کو ریگولیٹ کرنا مسئلہ بن جاتا ہے، جس کے نتیجے میں جب آپ کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور غذا استعمال کرتے ہیں تو مریض کا جسم میں انسولین کی مقدار بڑھ جاتی ہے جبکہ گلوکوز کی سطح فوری طور پر گرجاتی ہے جس کے نتیجے میں کمزوری کا احساس پیدا ہوتا ہے اور آپ کے اندر چینی کے استعمال کی خواہش پیدا ہونے لگتی ہے اور یہ چکر مسلسل چلتا رہتا ہے۔

ہر وقت تھکاوٹ

یقیناً تھکاوٹ تو ہر شخص کو ہی ہوتی ہے مگر ہر وقت اس کا طاری رہنا ذیابیطس میں مبتلا ہونے کی اہم علامت ثابت ہوسکتی ہے۔ ذیابیطس کا شکار ہونے کی صورت میں خوراک جسم میں توانائی بڑھانے میں ناکام رہتی ہے اور ضرورت کے مطابق توانائی نہ ہونے سے تھکاوٹ کا احساس اور سستی طاری رہتی ہے۔ اسی طرح ذیابیطس ٹائپ ٹو میں شوگر لیول اوپر نیچے ہونے سے بھی تھکاوٹ کا احساس غلبہ پالیتا ہے۔

سانس کی بو

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ ذیابیطس کے شکار افراد کو بہت زیادہ پیاس لگتی ہے، جس کے نتیجے میں منہ بھی زیادہ خشک ہوتا ہے ، جس کے نتیجے میں سانس کی بو کا سامنا ہوتا ہے۔ جب شوگر کنٹرول میں نہیں ہوتی تو جسم گلوکوز کی بجائے چربی کو توانائی کے گھلانے لگتا ہے جس سے ایک کیمیکل ریلیز ہوتا ہے جو سانس کی بو کو ناخوشگوار بناتا ہے جو میٹھی یا پھل جیسی ہوسکتی ہے۔

جلد پر سیاہ حلقے

گردن اور بغلوں کی جلد کی رنگت گہری ہوجانا انسولین کی مزاحمت کی عام اور اولیم علامت ہے جس کے بعد ذیابیطس کا مرض آپ کو شکار بنادیتا ہے۔

جلد خشک ہونا اور خارش

اگر ذیابیطس آپ کو گرفت میں لے چکا ہو تو جلد میں خشکی عام ہوتی ہے، ہائی بلڈ شوگر اس کی وجہ بنتی ہے، جلدی انفیکشن یا دوران خون میں خرابی بھی اس کا باعث بنتی ہے، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ہر وقت خارش کا احساس بھی ستاتا رہتا ہے۔

مثانے کی شکایات

پیشاب میں شکر کی زیادہ مقدار بیکٹریا کے افزائش نسل کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں مثانے کے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بار بار انفیکشن کا سامنے آنا فکرمندی کی علامت ہوسکتی ہے اور اس صورت میں ذیابیطس کا ٹیسٹ لازمی کرالینا چاہئے کیونکہ یہ اس مرض میں مبتلا ہونے کی بڑی علامات میں سے ایک ہے۔

خاندان کی طبی تاریخ

ذیابیطس ٹائپ ٹو اگر آپ کے خاندان میں کسی کو شکار بنا چکا ہے تو اس بات کا امکان کافی ہوتا ہے کہ مردوں میں وہ منتقل ہوجائے یا مستقبل قریب میں اس کے شکار ہوجائیں۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر کسی خاندان میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کی تاریخ ہو تو ان کے بچوں میں یہ خطرہ 26 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ تو اپنے خاندان کی طبی تاریخ کو اپنے ذہن میں رکھیں اور اپنا شوگر چیک اپ کروانا عادت بنالیں۔

پل پل مزاج بدلنا یا چڑچڑا پن

جب آپ کا بلڈ شوگر کنٹرول سے باہر ہوتا ہے تو آپ کو کچھ بھی اچھا محسوس نہیں ہوتا، ایسی صورت میں مریض کے اندر چڑچڑے پن یا اچانک میں غصے میں آجانے کا امکان ہوتا ہے۔ درحقیقت ہائی بلڈ شوگر ڈپریشن جیسی علامات کو ظاہر کرتا ہے، یعنی تھکاوٹ، ارگرد کچھ بھی اچھا نہ لگنا، باہر نکلنے سے گریز اور ہر وقت سوتے رہنے کی خواہش وغیرہ۔ ایسی صورتحال میں ڈپریشن کی جگہ سب سے پہلے ذیابیطس کا ٹیسٹ کرالینا زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہے خاص طور پر اس وقت جب اچانک مزاج خوشگوار ہوجائے کیونکہ بلڈ شوگر لیول نارمل ہونے پر مریض کا موڈ خودبخود نارمل ہوجاتا ہے۔

بنیائی میں دھندلاہٹ

ذیابیطس کی ابتدائی سطح پر آنکھوں کے لینس منظر پر پوری طرح توجہ مرکوز نہیں کرپاتے کیونکہ آنکھوں میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجے میں عارضی طور پر اس کی ساخت یا شیپ بدل جاتی ہے۔ چھ سے آٹھ ہفتے میں جب مریض کا بلڈ شوگر لیول مستحکم ہوجاتا ہے تو دھندلا نظر آنا ختم ہوجاتا ہے کیونکہ آنکھیں جسمانی حالت سے مطابقت پیدا کرلیتی ہیں اور ایسی صورت میں ذیابیطس کا چیک اپ کروانا ضروری ہوتا ہے۔

زخم یا خراشوں کے بھرنے میں تاخیر

زخموں کو بھرنے میں مدد دینے والا دفاعی نظام اور پراسیس بلڈ شوگر لیول بڑھنے کی صورت میں موثر طریقے سے کام نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں زخم یا خراشیں معمول سے زیادہ عرصے میں مندمل ہوتے ہیں اور یہ بھی ذیابیطس کی ایک بڑی علامت ہے۔

پیروں میں جھنجھناہٹ

ذیابیطس کی شکایت دریافت ہونے سے قبل بلڈ شوگر میں اضافہ جسمانی پیچیدگیوں کو بڑھا دیتا ہے ۔ اس مرض کے نتیجے میں اعصابی نظام کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور اس کے نتیجے میں آپ کے پیروں کو جھنجھناہٹ یا سن ہونے کا احساس معمول سے زیادہ ہونے لگتا ہے کہ جو کہ خطرے کی گھنٹی ہوتا ہے۔

مثانے کی شکایات

پیشاب میں شکر کی زیادہ مقدار بیکٹریا کے افزائش نسل کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں مثانے کے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بار بار انفیکشن کا سامنے آنا فکرمندی کی علامت ہوسکتی ہے اور اس صورت میں ذیابیطس کا ٹیسٹ لازمی کرالینا چاہئے کیونکہ یہ اس مرض میں مبتلا ہونے کی بڑی علامات میں سے ایک ہے۔

کوئی علامت نہیں

یہ خوفناک علامت ہوتی ہے کیونکہ آپ ذیابیطس کے قبل کے مرحلے سے گزر رہے ہوتے ہیں مگر برسوں تک کوئی علامت سامنے نہیں آتی، عام طور پر بلڈ شوگر کے مسائل ذیابیطس سے 6 سے 7 سال پہلے ہی پیدا ہوجاتے ہیں اور سست روی سے بڑھتے رہتے ہیں۔