45

نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ

قومی سلامتی کمیٹی برائے داخلہ امور (این آئی ایس سی) نے انسدادِ دہشت گردی کے لیے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) پر علمدرآمد اور اداروں کے درمیان روابط آسان بنانے کے لیے ماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا۔

وزیر اعظم ہاؤس میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں 'این آئی ایس سی' کا اجلاس ہوا جس میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر، ڈی جی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، تمام وفاقی سیکریٹریز اور چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز نے شرکت کی۔

اس کے علاوہ وزیراعظم کی کابینہ سے وزارتِ مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر تعلیم شفقت محمود، وزیرِ خزانہ اسد عمر اور وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے شرکا سے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان حکومت کی اولین ترجیح ہے جو قوم کی خواہش ظاہر کرتی ہے جبکہ اس پر تمام سیاسی جماعتیں بھی متفق ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی بھی عسکریت پسند گروہ کو اس کی سرزمین، دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کرنے کی اجات نہیں دے گا۔

وزیرِ خزانہ اسد عمر نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے بارے میں شرکا کو بریف کیا۔

سیکریٹری داخلہ اعظم سلیمان نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت سائبر سیکیورٹی، منی لانڈرنگ، مدارس کی اصلاحات سمیت دیگر مسائل پر شرکا کو بریف کیا۔

وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت متعلقہ اداروں اور محکموں کے درمیان روابط کو یقینی بنانے پر وزارت داخلہ کی تعریف بھی کی۔

اجلاس کے دوران شرکا نے این اے پی کے تمام امور کو دیکھنے، عملدرآمد اور روابط کو آسان بنانے کے لیے ماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔