50

افغان مسئلے کا حل مذاکرات ہیں، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد۔وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کا ہمیشہ موقف رہا ہے کہ افغان مسئلہ کا حل مذاکرات ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ 18سال کی فوجی کارروائیوں میں مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔

سینیٹ میں تحریری اجلاس میں شاہ محمودقریشی نے بتایا کہ افغان تنازعہ کے باعث پاکستان کو بہت نقصان اٹھانا پڑا،اسلحہ پھیلا، انتہا پسندی اور دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا، اس کے علاوہ پاکستان کو لاکھوں مہاجرین،غیر قانونی تارکین وطن ، منفی اقتصادی اثرات اور اربوں ڈالرز کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ افغان امن کوششوں کی حمایت کی ہے، امریکی موقف سے افغان امن عمل میں مثبت پیش رفت ہوئی اورامریکہ اور طالبان کے درمیان بات چیت میں ہم نے کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوحہ ابو ظہبی میں امن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ مذاکرات نیتجہ خیز ہوں گے۔شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ طالبان کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے سیاسی مذاکرات میں شامل کرنا مثبت پیش رفت ہے،کوشش کی جا رہی ہے کہ طالبان فائر بندی کریں اور نیشنل یونٹ گورنمنٹ سے بات چیت کریں۔

شاہ محمودقریشی نے مزید بتایا کہ طالبان کو مذاکرات کے میز پر لانے کے لیے بھرپور کوشش کرنی چاہیے،امن کا عمل قدرے تکلیف دہ اور طویل ہو گا ہمیں اس کے لیے صبر سے کام لینا ہوگا۔وزیرخارجہ نے سوال کے جواب میں بتایا کہ متحدہ عرب امارات کی جیلوں میں دو ہزار آٹھ سو پاکستانی قید ہیں، ان قیدیوں کو ضروری قانونی معاونت فراہم کر رہے ہیں۔