بوسٹن: سوئی لگوانے سے ڈرنے والوں کے لیے ایک خوشخبری ہے کہ ماہرین نے ایسا کیپسول تیار کیا ہے جس میں موجود باریک سوئیاں کوئی درد پیدا کئے بغیر معدے کے اندر دوا پہنچاتی ہے جس کے جانوروں پر ابتدائی ٹیسٹ انتہائی کارآمد رہے ہیں۔
ہارورڈ سمیت کئی جامعات کے اشتراک سے کام کرنے والی ڈنمارک کی نووو نورڈِسک کمپنی نے جدید کیپسول بنائے ہیں جن میں خشک دوا بھری گئی ہے اور اس کے سرے پر باریک سوئیوں والے انجیکٹر لگائے گئے ہیں جو پیٹ کے اندر جاکر معدے کی سطح پر چپک کر دوا خارج کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ انجیکشن ایک طرح کے کچھوے ’لیپرڈ ٹورٹوئز‘ کے پیروں کو دیکھتے ہوئے بنائے گئے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ پیٹ میں جاتے ہی یہ ایک سیکنڈ کے دسویں حصے میں سیدھے ہوجاتے ہیں یعنی سوئیاں نیچے کی جانب ہوجاتی ہیں اور معدے میں چبھ کر دوا اندرجانا شروع ہوجاتی ہے۔
کیپسول کے نیچے باریک سوئیاں لگی ہے اور ہرسوئی کی جڑ پر باریک اسپرنگ دبایا گیا ہے اور اسے روکنے کے لیے ایک قسم کی شکر کا ٹکڑا لگایا گیا ہے۔ جیسے ہی کیپسول پیٹ میں جاتا ہے اور تو معدے میں شکر گھل جاتی ہے، اس سے اسپرنگ کھتا ہے اور سوئی جھٹکے سے نکل پر معدے کی سطح میں ایک ملی میٹر گہرائی تک چلی جاتی ہے۔ سوئی اندر جاتے ہی دوا خارج کرتی ہے اور یوں دوا خون میں شامل ہوجاتی ہے۔
ہم جانتے ہے کہ معدے کے اندر استر کی موٹائی 4 سے 6 ملی میٹر تک ہوتی ہے اور ضروری ہے کہ انجیکشن ایک حد تک ہی اندر جائے ۔ تاہم یہ اچھی بات ہے کہ معدے دیواروں میں تکلیف کا احساس بتانے والے اعصاب نہیں ہوتے۔
ماہرین نے تجرباتی طور پر خنزیروں کو کیپسول کی بجائے براہ راست باریک سوئیاں دیں جو معدے میں پہنچی اور بہت کامیابی سے معدے کے اندر انسولین جذب کرائی جس کے بعد وہ خون میں پہنچ گئیں۔ سوؤروں کو نہ ہی درد ہوا اور نہ ہی کوئی بے چینی پیدا ہوئی۔ اس کے بعد ماہرین نے ایک ہفتے بعد اینڈواسکوپی سے ان کے پیٹ کا معائنہ کیا تو وہاں کسی قسم کی کوئی خرابی نظر نہیں آئی۔ تاہم زیادہ بہتر نتائج خالی پیٹ کی صورت میں ہی برآمد ہوئے۔ اس طرح سوئیوں والے کیپسول صبح کے وقت کھانا ہی بہتر ہوگا۔
ماہرین پرامید ہیں کہ کیپسول کے ذریعے نہ صرف انسولین بلکہ ہرقسم کی دوا کو پیٹ کے ذریعے خون تک پہنچانا ممکن ہوگا۔ ہمارے معدے میں طرح طرح کے تیزاب اور دیگر مائعات ہوتے ہیں جو کئی دواؤں کو بے اثر کردیتے ہیں ۔ اسی لیے مریضوں کے لیے انجیکشن سے دوا دینے کی ضرورت پیش آتی ہے۔