144

تھرمل تصاویر کے ذریعے جلنے کے زخم کے علاج میں معاونت

کینیڈا: دنیا بھرکے ایمرجنسی روم میں جب جلنے والے مریضوں کو لایا جاتا ہے تو پہلے ڈاکٹر جلنے کی زخموں کی نوعیت، اس کی گہرائی اور پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے اس کے جلنے کے درجوں کا اندازہ لگاتے ہیں جس میں وقت لگتا ہے لیکن ڈیجیٹل انفراریڈ تھرمو گرافی سے یہ کام بہت آسان ہوسکتا ہے۔

کینیڈا کی مِک گِل یونیورسٹی کے ماہر ہوزے لوئیس رامریز گارشیا لیونا اور ان کے ساتھیوں نے پی ایل او ایس ون میں ایک رپورٹ شائع کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کسی تکلیف کے بغیر ڈیجیٹل انفراریڈ تھرموگرافی کے ذریعے فوری طور پر جلنے کے زخم کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

اس ٹیکنالوجی میں جسم سے خارج ہونے والی حرارت کو دیکھا جاتا ہے۔ انسانی جسم میں حرارت کا انحصار خون کے بہاؤ پر ہوتا ہے۔ اس طرح زخم کے اندر خون کے بہاؤ اور موجودگی کو دیکھنے کے لیے یہ ایک بہتر طریقہ ہے۔

اس طرح بار بار ماہرین تھرمل امیجنگ کے ذریعے معلوم کرسکتے ہیں کہ آیا زخم ٹھیک ہو بھی رہا ہے یا مزید خراب ہورہا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ جلنے کے بدترین عمل میں خون کی رگیں شدید متاثر ہوتی ہیں۔ اس طرح خون کے ذریعے اہم اجزا آگے نہیں پہنچ پاتے اور یوں لاکھ کوششوں کے باوجود بھی زخم درست نہیں ہوپاتا۔

ماہرین نے اس ڈیجیٹل انفراریڈ تھرمو گرافی کے ذریعے زخم کے بھرنے کی پیشگوئی کا ایک طریقہ بھی وضع کیا ہے۔ اس میں زخم کے تھرموگرام لے کر اس کا موازنہ صحت مند جلد سے کیا جاتا ہے۔ زخم کے تھرموگرام کی تبدیلیاں اس وقت تک دیکھی جاتی ہیں جب تک وہ صحتمند مند جلد کی طرح کا عکس نہیں دیتا۔

اس کے بعد کئی تھرموگرام (جلد کے جلنے کی تصاویر) کو مصنوعی ذہانت کے ذریعے جانچا جاتا ہے اور صرف درجہ حرارت کی تبدیلی سے ہی زخم کے بھرنے کی پیشگوئی کی گئی جس میں 90 فیصد درستی دیکھی گئی۔

مِک گِل ماہرین کے مطابق یہ نظام مریض کے لیے ایک بہترین پیشگوئی کرتا ہے۔ اس کی بدولت زخم میں مردہ حصے بھی شناخت کیے جاسکتے ہیں یہاں تک کہ علاج کے طریقے اور مریض کے اسپتال میں رہنے کی مدت کی پیشگوئی بھی ممکن ہے۔