ریاض۔ سعودی عرب کے اٹارنی جنرل شیخ سعود بن المبارک نے کہا ہے کہ کرپشن کے الزامات میں گرفتار افراد میں سے زیادہ تر نے معافی کے بدلے سمجھوتے پر رضامندی ظاہر کردی ۔غیرملکی میڈیا کے مطابق سعودی نائب ولی عہد محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کے حکم پرانسداد بدعنوانی کی تحقیقات کیلئے نشکیل دی جانے والی اعلی ترین تحقیقاتی کمیشن کے حوالے سے سعودی عرب کے اٹارنی جنرل شیخ سعود بن المبارک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کرپشن کے الزامات میں گرفتار افراد میں سے زیادہ تر نے قانونی کارروائی سے بچنے کیلئے سمجھوتہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
سعودی عرب کے اٹارنی جنرل کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق تحقیقات کیلئے بین الاقوامی اصولوں کے طریق کار کو اپنایا گیا۔ گرفتار افراد سے ملنے والی معلومات کی روشنی میں 320 افراد کو طلب کیا تھا، کمیشن نے ان میں سے متعدد افراد کے کیس سعودی عرب کے پبلک پراسیکیوٹر اٹارنی جنرل کو بھیج دیے تھے، اس وقت 159 افراد زیرِ حراست ہیں۔ جن لوگوں نے الزامات یا سمجھوتے سے انکار کیا ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے نائب ولی عہد محمد بن سلمان بن عبدالعزیزنے ملک میں کرپشن کے خلاف ایک اعلی ترین تحقیقاتی کمیشن قائم کیا جس میں شاہی خاندان کے افرادسمیت متعدد بااثرشخصیات کو گرفتار کیا گیا، نائب ولی عہد کی جانب سے اقدام کو اکثر لوگوں نے نائب صدر کو تخت پرقبضہ کرنے سے نشبیہہ دی تھی جس کو نائب ولی عہد نے مضحکہ خیز قرارد دیتے ہوئے مستردکردیا ہے۔