36

میرا مشورہ مان لیا جاتا تو آج (ن)لیگ کی حکومت ہوتی، چوہدری نثار

کلرسیداں: سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ کوئی ملک اپوزیشن کے بغیر جمہوری طور پر چل نہیں سکتا اور نہ ملک سیاسی استحکام کے بغیر ترقی کرسکتا ہے۔

کلرسیداں میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ملک کے حالات شدید ترین سیاسی بحران کی نشاندہی کررہے ہیں، ایک ایسے موقع پر جب ملک کو سیاسی وقومی استحکام کی ضرورت ہے جو دور دور تک نظر نہیں آتا، اس میں سب سے بڑی ذمہ داری حکومت کی ہے کہ ملک کو عدم استحکام سے نکالے، اپوزیشن کے تحفظات دور کرے، حکومت کو سمجھ لینا چاہیے کہ کوئی ملک اپوزیشن کے بغیر جمہوری طور پر چل نہیں سکتا اور کوئی ملک بھی سیاسی استحکام کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ احتساب پر پوری قوم متفق ہے لیکن اس کے طریقہ کار پر اپوزیشن کو شدید تحفظات ہیں، وہ دور کرنا حکومت کا کام ہے، احتساب کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنا ضروری ہے جس کے لیے حکومت کو اپوزیشن سے ملکر احتساب کے طریقہ کار پر تحفظات دور کرنا چاہیے اور اداروں کو پورا موقع ملنا چاہیے کہ وہ تمام کیسز کو متنقی انجام تک پہنچائیں۔

سابق وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ مودی حکومت پاکستان سے مثبت تعلقات نہیں چاہتی اور بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے منتیں کرنا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے اور یہ عمران خان کے اس بیان کے منافی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کی عزت پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ میرے مشورے پر عمل ہوتا تو آج (ن) لیگ کی حکومت ہوتی، عدلیہ اور فوج کے خلاف بیان بازی سے گریز کیا جاتا تو مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو آج ان مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، لیکن آج انہیں کوئی مشورہ نہیں دے سکتا کیوں کہ میں اب (ن) لیگ کا حصہ نہیں ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں چاہتا تو آج اقتدار میں ہوتا لیکن میں نے کبھی اقتدار کی سیاست نہیں کی بلکہ اصولوں کی سیاست کرتا ہوں۔