ہارورڈ: محققین جسمانی درد کی جڑ اور اس کے جسم میں پھیلاؤ کا ’نیورو لوجیکل پاتھ‘ ڈھونڈنے میں کامیاب ہوگئے۔
سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالے نے درد کے علاج میں انقلابی تبدیلی کی راہ ہموار کردی ہے۔ ماہرین ان سوالات کے جواب جاننے میں کامیاب ہوگئے کہ چوٹ لگنے کے بعد نیورون دماغ سے پیغامات کی ترسیل کس طرح انجام دیتے ہیں اور کیسے درد کا احساس زخم مندمل نہ ہونے تک برقرار رہتا ہے۔
ہارورڈ میڈیکل اسکول کے تحقیق کار چوہوں پر تحقیق کے دوران درد کے ’نیورو لوجیکل پاتھ‘ کا پتا چلانے میں کامیاب ہوگئے۔ یہ وہ گزر گاہ ہے جہاں سے درد کا احساس لیے ہوئے نیورون سفر کرتے ہیں اور جن کا اسٹیشن دماغ ہے۔ نیورون کا ایک سیٹ پر مشتمل گچھا جسم میں درد کے احساس کی ترسیل کا کام انجام دیتا ہے۔
جب چوٹ لگتی ہے تو دفاعی نظام بھی متحرک ہوجاتا ہے، یہ نظام دہرا ہوتا ہے اور دونوں نظام الگ الگ نیورونز سے کنٹرول کیے جاتے ہیں۔ ایک نظام چوٹ کے نتیجے میں جراثیم کے حملے کو روکتا ہے تو دوسرا چوٹ کے مضمرات کو کم کردیتا ہے۔ اگر اس عمل کو زیادہ متحرک کردیا جائے تو چوٹ بھی فوری مندمل ہوسکتی ہے اور درد کا احساس بھی کم ہوجائے گا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ قبل ازیں درد کے لیے دی جانے والی ادویات صرف درد کے احساس کو ختم کردیتی تھیں، زخم کے مندمل ہونے کے فطری عمل میں تیزی یا مستعدی لانے کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کر پاتی تھیں۔ اس نئی تحقیق سے زخم کے جلدی مندمل ہونے اور درد کے احساس کو مکمل طور پر ختم کرنے میں مدد ملے گی۔