74

نیند کی کمی بھی غصیلے مزاج کی وجہ قرار

آئیووا: صرف چند راتوں تک کچھ گھنٹے کم نیند لینے سے آپ کو طیش میں لانے اور چڑچڑابنانے کے لیے کافی ہے۔

ایک نئی تحقیق کے معطابق اگرچہ یہ ابتدائی نتائج ہیں لیکن نیند کی کمی اور اشتعالی کیفیت کے درمیان ایک تعلق دریافت ہوا ہے۔ اس ک مطابق ایک رات بھی نیند پوری نہ ہونے سے ڈپریشن اور موڈ خراب ہوسکتا ہے۔

اگرچہ نیند اور چڑچڑے پن کے درمیان تعلق ماہرِ نفسیات پہلے بھی بیان کرچکے ہیں۔ تاہم یہ اب تک معلوم نہیں ہوسکا تھا کہ نیند کی کمی کی وہ کونسی حد ہے جو نارمل انسان کو ہیجان میں مبتلا کرسکتی ہے؟ اسی سوال کے جواب کے لیے امریکہ میں آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی کے ڈاکٹر زلاٹن کریزن اور ان کے ساتھیوں نے ایک نئی تحقیق کی ہے۔

یہ تحقیق ایک جرنل ’ایکسپیریمینٹل سائیکالوجی‘ میں شائع ہوئی ہے۔ اس میں ماہرین نے ان سوالات کے جوابات تلاش کرنے کی کوشش کی ہے جو غصے اور نیند کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔

کریزن نے کہا کہ نیند کی کمی کے شکار افراد ناموافق حالت میں تحمل کا دامن چھوڑ دیتے ہیں اور انہیں معمولی باتوں پر بھی غصہ آنے لگتا ہے۔ اس کے لیے ماہرین نے رضاکاربھرتی کئے اور انہیں دو گروہوں میں تقسیم کیا۔ ایک گروپ نے تو معمول کے مطابق نیند لی اور دوسرے گرون کو مسلسل دو راتوں تک صرف چار اور دو دو گھنٹے تک ہی سونے دیا۔

اس کے بعد تجربہ گاہ  میں انہیں ایسی آوازیں سنائی گئیں جو غصہ دلانے والی ہوتی ہیں۔ اب جن افراد کی نیند کم تھی انہوں نے اس پر غصیلے ردِ عمل کا اظہار کیا۔ جبکہ پرسکون اور پوری نیند لینے والوں میں ایسا رویہ نہ تھا۔ حیرت انگیز طور پر نیند کی کمی کے شکار افراد کا موڈ پورے دن خراب دیکھا گیا۔

اس بنیاد پر ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ کسی فرد میں غصے کی 50 فیصد تک وجہ نیند کی کمی بھی ہوسکتی ہے۔ اس کے بعد انہی ماہرین نے کالج میں زیرِ تعلیم 200 طلبا و طالبات کو اپنے سونے کے دورانئے اور  نیند ڈائری اور معمولات مرتب کرنے کا کام سونپا  جو ایک ماہ تک جاری رہا۔

ان میں سے بھی جن جن افراد نے نیند نہیں لی تھی ان میں غصے اور اشتعال کی کیفیت ذیادہ نوٹ کی گئی۔ اسی بنا پر ماہرین مکمل اور پرسکون نیند کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ اس کے برخلاف عمل سے افسردگی، چڑچڑاپن، غصہ اور اداسی جنم لیتی ہے۔