59

کرتارپور راہداری کا فیصلہ سوچ کی تبدیلی ہے‘ شاہ محمود قریشی

اسلام آباد۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت دو ایٹمی طاقتیں ہیں اور آپس میں لڑائی کرنا خودکشی کے مترادف ہوگا،پہلے دن ہی وزیراعظم کی خواہش تھی کہ خطے میں امن ہو، کرتارپور راہداری فاصلہ مٹانے کی ایک زبردست کاوش ہے، جنگ مسائل کا حل نہیں ہے، کرتارپور راہداری کا فیصلہ ذہن اور سوچ کی تبدیلی ہے، جنگ مسائل کا حل نہیں ، پاکستان پر کرتارپور راہداری بنانے کیلئے کوئی دباؤ نہیں تھا، کرتارپور راہداری سے ایک خوش آئند تبدیلی آئے گی، سرحد کے دونوں طرف سمجھ دار لوگ ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹریو دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ کرتارپور راہداری بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کا راستہ ہے، اس سے دونوں ملکوں کو مل بیٹھنے کا موقع ملے گا، دوریاں اور فاصلوں میں کمی ہوگی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان پر کرتار پور راہداری بنانے کے لیے کوئی دبا ؤنہیں تھا، وزیراعظم عمران خان کی پہلے دن سے خواہش تھی کہ ہمارے خطے میں امن ہو۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی سوچ ہے ہمارے بھارت سے تاریخی مسائل ہیں تو ان کا حل کیا ہے، جنگ تو مسائل کا حل نہیں اور دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان لڑائی کی تو گنجائش نہیں، تو پھر راستہ کیا ہے۔وزیر خارجہ نے نے کہا کہ کرتار پور راہداری فاصلہ مٹانے کی ایک زبردست کاوش ہے، لوگ واہگہ کے ذریعے آتے تھے، جو 400 کلو میٹر کا راستہ تھا جو ہم 4 کلومیٹر پر لے آئے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب راستے کم ہوں گے اور آمد و رفت میں اضافہ ہوگا، تو تعلقات میں بہتری آئے گی، پاکستان، بھارت اور جنوبی ایشیا کے باہر سکھ برادری خوشی سے پھولے نہیں سما رہی۔

انہوں نے کہا کہ لندن میں ایک ہی محلے میں بھارتی اور پاکستانی اکھٹے رہتے ہیں، کیا وہاں وہ ایک دوسرے کی شادیوں میں شرکت نہیں کرتے، کیا وہاں ایک دوسرے کے تہواروں میں نہیں جاتے اور کیا وہاں ایک دوسرے کی خوشی میں شامل نہیں ہوتے اور کیا لندن میں پاکستانی اور بھارتی اکھٹے دفتروں میں کام نہیں کرتے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لوگوں سے لوگوں کے روابط بڑھنے سے تاثرات تبدیل ہوتے ہیں، یہ خطہ غربت میں جکڑا ہوا ہے اور جہالت کی نظر ہوا۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت کی ترجیح ہے کہ پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم کریں، حکمرانی اور کرپشن کے مسائل حل کریں، ہم کابل اور نئی دلی سے کہہ رہے ہیں آ بیٹھو، ملو اور مل کر مسائل کو حل کرتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ جو 2 بھارتی وزرا بھیجے گئے ہیں اس کو مثبت قدم سمجھتا ہوں، ہم اس معاملے کو سیاست کی نظر نہیں کرنا چاہتے، اس خطے میں بے پناہ مواقع ہیں جنھیں ہم استعمال نہیں کر سکے۔یاتریوں کی آمد و رفت کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کاہ کہ سیکیورٹی اور احتیاط کے لیے راہداری کے دونوں طرف باڑ لگائی جائے گی، ہم چاہیں گے جو آئیں خیریت سے آئیں اور خیریت سے واپس جائیں، اگر یاتریوں کی تعداد بڑھی اور حالات مزید بہتر ہوتے ہیں تو اس کے گرد و نواح میں بازار، ہوٹل بنیں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آنے والوں کو کوئی پاسپورٹ کسی ویزہ کی ضرورت نہیں ہوگی، یہ آئیں گے اپنا اندراج کروائیں گے انھیں پرمٹ ملے گا، جو چھوٹی موٹی فیس ہوگی ادا کریں گے۔