انڈیا، امریکا: امریکی ماہرین نے جوتے میں رکھا جانے والا ایسا سول (تلا) بنایا ہے جو دھیرے دھیرے آکسیجن خارج کرکے ذیابیطس کے مندمل نہ ہونے والے زخموں کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتا ہے۔
مٹیریلز ریسرچ سوسائٹی کمیونی کیشنز میں شائع تحقیقی رپورٹ کے مطابق انڈیانا پورڈو یونیورسٹی کے ماہرین نے دو پرت پر مبنی ایک سول بنایا ہے جسے کسی بھی جوتے میں رکھا جاسکتا ہے۔ اسے پولی ڈائی میتھائل سائلوکسین سے تیار کیا گیا ہے جو ایک طرح کا سلیکون ہے۔ اس کی نچلی تہہ میں چھوٹے چھوٹے خانے بنے ہیں جن میں آکسیجن بھری گئی ہے۔
جوتے کی اوپری سطح پر سوراخ لیزر سے کاڑھے گئے ہیں، سول میں ایسے ابھار ہیں جن پر پیر کا دباؤ پڑتے ہی ان سے آکسیجن خارج ہوتی ہے اور زخم تک جاتی ہے اس طرح مریض چلتا جاتا ہے اور آکسیجن اس کے زخموں پر پڑتی جاتی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ آکسیجن کا عمل زخموں کو تیزی سے مندمل کرنے کا کام کرتا ہے یہاں تک کہ مریض کے بیٹھنے کی صورت میں بھی سول سے آکسیجن نکلتی رہتی ہے۔ ایک مرتبہ آکسیجن بھرنے کے بعد 8 گھنٹے تک آکسیجن خارج ہوتی رہتی ہے۔
اگرچہ تلے کو اپنے وزن کے حساب سے تبدیل بھی کیا جاسکتا ہے لیکن یہ 53 سے 81 کلو گرام وزنی مریضوں میں بیٹھے رہنے کی حالت میں بھی آکسیجن خارج کرتا رہتا ہے۔ تلے کا سانچہ لیزر سے کاڑھا گیا ہے اور اسی مناسبت سے مریضوں کے پیر کے تلوے یا اتار چڑھاؤ کے حساب سے ہر شخص کی ضرورت کے تحت اسے بنایا جاسکتا ہے۔ اس طرح دن بھر گھومتے پھرتے ہوئے السر کا علاج کیا جاسکتا ہے۔
اگلے مرحلے میں اس ایجاد کو کمرشل بنیادوں پر لے جانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے جس کے لیے کمرشل کمپنیوں کی تلاش جاری ہے۔ اس کےعلاوہ ٹیکنالوجی کے حقِ ملکیت کے لیے پیٹنٹ کی درخواست دائر کردی گئی ہے جب کہ انسانوں پر اس کی آزمائش کی جارہی ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر کے مریضوں میں پیروں کے زخم ہونا معمول کی بات ہے تاہم یہ زخم ناسور بن کر ٹھیک نہ ہوں تو یہ عمل تشیوش ناک ہوتا ہے کیونکہ اس سے ٹانگ اور پیر کاٹنا پڑجاتا ہے۔