85

ذیابیطس کے مریضوں میں ٹی بی کا بھی کئی گنا خطرہ

دی ہیگ: خون میں شکر کی غیرمعمولی مقدار کے حامل ذیابیطس کے مریضوں میں تپ دق (ٹی بی) سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

ماہرین نے کہا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں میں ٹی بی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور یہ دونوں بیماریاں مل کر مریض کی کیفیت کو مزید ابتر کرسکتی ہیں۔ اس بات کا انکشاف ہالینڈ کے شہر ہیگ میں نظامِ تنفس کی صحت سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس میں کیا گیا۔

لندن اسکول آف ہائیجن اینڈ ٹراپیکل میڈیسن نے اس ضمن میں جنوبی افریقا، رومانیہ، انڈونیشیا اور پیرو میں ایسے مریضوں کے خون کا جائزہ لیا ہے جو ٹی بی اور ذیابیطس کے شکار تھے۔

ان مریضوں کے خون میں شکر کی مقدار زیادہ تو تھی لیکن وہ ذیابیطس کے مکمل مریض کی بجائے اس کے کنارے پر موجود تھے۔ ماہرین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ جن مریضوں کو شوگر نہیں ہوئی تھی ان کے خون میں بھی ایسے سالمات (مالیکیولز) تھے جو پہلے ٹی بی اور شوگر دونوں امراض والے افراد میں دیکھے گئے تھے۔

ٹی بی اور پھیھپڑوں کے امراض کے خلاف سرگرم بین الاقوامی یونین کے تحقیقی سربراہ اجے کمار نے کہا کہ ’اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ذیابیطس لاحق ہونے کے بعد ٹی بی ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں  یہی وجہ ہے کہ بھارت میں ٹی بی کے مریضوں کی ایک چوتھائی تعداد کو ذیابیطس کے ٹیسٹ سے بھی گزارا جاتا ہے‘۔

ذیابیطس اور ٹی بی کے درمیان تعلق سے ماہرین واقف ہیں۔ ذیابیطس دھیرے دھیرے بدن کا دفاعی نظام کمزور کرتی ہے جو ٹی بی اور دیگر بیماریوں کے سامنے تر نوالہ بن سکتا ہے۔ اگرچہ پچھلے 10 برس میں ٹی بی اور اس کی اموات میں کمی ہوئی ہے لیکن ٹائپ ٹو ذیابیطس میں ہول ناک اضافہ ہوا ہے۔

عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق کرہ ارض پر چار میں سے ایک فرد میں ٹی بی کے جراثیم موجود ہیں جبکہ 45 کروڑ سے زائد افراد ٹائپ ٹو ذیابیطس کا شکار ہیں۔

اسی بنا پر ماہرین نے کہا ہے کہ بھارت، چین، پاکستان اور دیگر ممالک میں ذیابیطس اور ٹی بی کے درمیان تعلق صحتِ عامہ کے لیے ایک چیلنج بن چکا ہے جس کے لیے ضروری اقدامات کرنا ہوں گے۔