70

سزا معطلی کے خلاف نیب اپیل؛ نواز شریف اور مریم کو نوٹس جاری

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نواز شریف اور مریم نواز کو سزا معطلی کے خلاف درخواست پر نوٹس جاری کردیے۔

نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا معطلی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ نیب کے وکیل جہانزیب بھروانہ نے موقف اختیار کیا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے 6 جولائی کو تینوں ملزمان کو سزا دی، نواز شریف کو 10 سال، مریم نواز کو 7 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال سزا سنائی گئی، حکم امتناع کی درخواستوں میں مرکزی مقدمہ کے شواہد پر دلائل نہیں دیے جا سکتے، بلکہ حکم امتناع کے مقدمے میں مخصوص حالات کا ذکر ہو سکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے نیب کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے نواز شریف اور مریم نواز کو چھ نومبر کیلئے نوٹس جاری کردیے تاہم کیپٹن (ر) صفدر کو نوٹس جاری نہیں کیا۔

چیف جسٹس نے نیب کے وکیل سے پوچھا کہ ملزمان کو کس ریفرنس نمبر میں سزائیں ہوئیں؟۔ وکیل نیب نے بتایا کہ ریفرنس نمبر دو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنائی گئی جو سترہ اکتوبر 2017 کو دائر کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے نیب کی درخواست پر کیپٹن صفدر کو نوٹس جاری نہیں کیا اور کہا کہ ان کی سزا بہت کم ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا نیب کیپٹن صفدر کیخلاف درخواست پر بھی دلائل دے گا، انہیں تو صرف ایک سال کی سزا ہوئی ہے، کیپٹن صفدر سے متعلق فیصلے کو کیسے معطل کر دیں، نواز شریف اور مریم نواز کو نوٹس جاری کر رہے ہیں۔ کیس کی سماعت چھ نومبر تک ملتوی کردی گئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کتنے صفحات پر فیصلہ دیا ہے، وہ حصہ پڑیں جہاں مقدمہ کے شواہد کا تذکرہ ہو، کیا پاکستان میں سزا معطلی میں 43 صفحات کے فیصلے کی کوئی مثال ہے؟، کسی سیانے کو کہیں شاید سزا معطلی پر اتنا لمبا فیصلہ ڈھونڈ دے۔