سعودی عرب نے پاکستان کو تقریباً 9 ارب ڈالر کا تیل ادھار پر دینے کا فیصلہ کرلیا۔وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سعودی عرب سے سالانہ 3 ارب ڈالر مالیت کا تیل ادھار پر لینے کے معاہدے پر عمل درآمد تین سال کیلئے ہوگا۔ سعودی عرب کی جانب سے 3 ارب ڈالرز مالیت کا تیل سالانہ دیا جائے گا، 3 سال بعد اس معاہدے کا جائزہ لیا جائے گا، مجموعی طور پر سعودی عرب پاکستان کو تین سال میں 9 ارب ڈالرز مالیت کا تیل ادھار دے گا۔
اعلامیے کے مطابق سعودی عرب پاکستان میں آئل ریفائنری منصوبہ لگانے پر بھی رضا مند ہوگیا ہے اور کابینہ سے منظوری کے بعد منصوبے کے معاہدے پر دستخط ہوں گے۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کے اکاؤنٹس میں 3 ارب ڈالر ایک سال کیلئے رکھنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جبکہ بلوچستان میں معدنیات کی تلاش کیلئے بھی سعودی عرب نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے، وفاق اور بلوچستان حکومت معدنیات کی تلاش کے معاملات طے کریں گے۔
ذرائع کے مطابق رقم پاکستان کے اکاؤنٹ میں رکھنے سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں کمی آئے گی، معاہدے کے بعد ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت میں استحکام آئے گا۔پاک سعودی معاہدے کےحوالے سے سعودی وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔ خیال رہے کہ عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد ستمبر میں سب سے پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب کا ہی کیا تھا اور ان کے دورے کے دوران یہ خبریں سامنے آگئی تھیں کہ پاکستان سعودی عرب سے ادھار پر تیل لینے کی درخواست کرے گا۔
وزیراعظم عمران خان سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات گئے تھے اور پھر وطن واپس آگئے تھے اور اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی تھی۔ اب وزیراعظم عمران خان ریاض میں جاری عالمی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کیلئے ایک بار پھر سعودی عرب میں موجود ہیں اور ان کی کانفرنس میں شرکت کی اہم وجہ مالی معاونت کے حوالے سے سعودی قیادت سے بات کرنا تھی۔
عمران خان اپنے متعدد بیانات اور انٹرویوز میں واضح طور پر یہ بات کہہ چکے ہیں کہ پاکستانی معیشت تاریخ کی بدترین حالت میں ہے اور اس صورتحال سے نکلنے کیلے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور دوست ممالک سے قرض کا حصول ناگزیر ہے۔