330

آنے والے 3 سے 6 ماہ پاکستان کے لیے سخت ہیں، وزیراعظم

ریاض: سعودی عرب میں سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کے دوران سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ آنے والے 3 سے 6 ماہ پاکستان کیلیے سخت ہیں۔

سعودی دارالحکومت ریاض میں 3 روزہ سرمایہ کاری کانفرنس میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان دو ملکوں میں شامل ہے جو نظریے کی بنیاد پر قائم ہوئے، میرا مقصد پاکستان میں ریاست مدینہ کی طرز پر حکومت قائم کرنا ہے اور نئے پاکستان سے مراد قائداعظم کا پاکستان ہے، نیا پاکستان قائداعظم کے اصولوں کے تحت بنانا ہے۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں فوری طور پر کرنٹ خسارے کا سامنا ہے، ہمیں تجارتی اور بجٹ خسارہ ورثے میں ملا ہے تاہم مزید قرضوں کیلئےآئی ایم ایف اور دوست ممالک سے رابطےمیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم منی لانڈرنگ روکنے کے لیے بڑے اقدامات کر رہے ہیں، آنے والے 3 سے 6 ماہ پاکستان کیلیے سخت ہیں، کرپشن ریاستی اداروں کو تباہ و برباد کر دیتی ہے، کرپشن ہی ایک ملک کو غریب سے غریب تر بناتی ہے لہذا ہماری حکومت کا مشن کرپشن کا خاتمہ کرکے ریاستی اداروں کو مضبوط کرنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ منی لانڈرنگ روکنے کے لیے بیرون ملک پاکستانیوں کو بینکوں کے ذریعے ترسیلات بھجوانے کے لیے راغب کرنا ہے اور ہم پاکستان کی بر آمدات کو بڑھانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک کروڑ گھروں کی کمی ہے، ہماری حکومت اقتدار میں 10 لاکھ گھروں کا منصوبہ متعارف کروائے گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین نے 30 سالوں میں اپنے عوام کو غربت سے نکالا اور کرپشن کا خاتمہ کیا، کرپشن کے خاتمے کے لیے چین سے بہت کچھ سیکھا ہے، اگلے ماہ چین کے دورے میں اسی پر بات کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کی وجہ سے گوادر میں کام کر رہے ہیں تاکہ انوسٹرز کو پاکستان کھینچا جا سکے، سی پیک کی وجہ سے پاکستان میں معیشت بہتر ہوگی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے محفوظ ماحول قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ انوسٹرز آکر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں، گزشتہ 15 سالوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے سرمایہ کار یہاں آنے سے کتراتے تھے، اب سیکورٹی فورسز اور انٹیلیجنس ایجنسی کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی پر قابو پا لیا گیا ہے، پاکستان میں کوئلے، معدنیات کی کمی نہیں ہے، اس حوالے سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہت سے مواقع ہو سکتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سیاحت کے لیے بہترین ملک ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے سیاحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے، 60 کی دہائی میں پاکستان سرمایہ کاروں اور سیاحوں کی اولین ترجیح تھی، نائن الیون کے بعد ہمارے ملک پر بہت منفی اثر پڑا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت سرمایہ کاری کرنے کا بہترین وقت ہے، شاہ سلمان سے سعودی عرب سے سرمایہ کاروں کی پاکستان آمد پر بات چیت ہوئی، سرمایہ کاری کے لیے ون ونڈو آپریشن سسٹم بنانے پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی نوجوان کسی ملک کے نوجوانوں سے کم نہیں ہیں اور پاکستانی نوجوانوں کو نوکریاں دینے کے لیے سرمایہ کاری پر اتنی اہمیت دی جا رہی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سعودی عرب سے آئل ریفائنری بنانے کے لیے بات چیت کی جا رہی ہے، ہماری حکومت ہر حوالے سے سعودی عرب کی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے گی تاکہ پاکستانی معیشت بہتر کی جا سکے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خواتین کو نوکریاں اور ہر شعبوں میں ترجیح دی جا رہی ہے، خواتین کی تعلیم ہماری اولین ترجیح ہے، خواتین کو بہتر تعلیم دے کر ہی ان کو مستقبل میں بہتر مواقع فراہم کیے جا سکتے ہیں، پاکستان میں خواتین کو ان کی خاندانی جائیداد میں حصہ نہیں ملتا تھا، اس پر بھی کام جاری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت امن اور استحکام کرنا سب سے ضروری ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ نے ملک پر معاشی دباؤ بڑھایا، اس وقت افغانستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات میں تناؤ ہے، امید کر رہے ہیں کہ امریکا اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کامیاب ہوں گے جس کے مثبت اثرات پاکستان پر مرتب ہوں گے، انشااللہ جب افغانستان میں امن کا قیام ہوگا تو پاکستان کے لیے تجارت کے مواقع کھلیں گے۔

وزیراعظم نے بھارت سے تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن جیتنے کے بعد میں نے بھارت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا، لیکن انہوں نے ہمارا ہاتھ جھٹک دیا اور دوستی کی پیشکش مسترد کردی، شاید اس کی وجہ بھارت کے الیکشن ہوں کیونکہ پاکستان مخالف بیانات سے وہاں زیادہ ووٹ ملتے ہیں، لیکن ہم اب بھی پرامید ہیں اور الیکشن تک کا انتظار کررہے ہیں، جس کے بعد دوبارہ بھارت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے۔