112

شہری علاقوں اور چھاؤنیوں سے بل بورڈز ہٹانے کا حکم

اسلام آباد۔ سپریم کورٹنے ڈیڑھ ماہ میں ملک بھر کے تمام سول اور کنٹونمنٹ علاقوں سے بل بورڈز اور ہورڈنگز ہٹانے کا حکم دے دیا،جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پبلک پراپرٹی پر بل بورڈز نہیں لگائے جاسکتے، اگر کسی نے لگانے ہیں تو ذاتی پراپرٹی پر لگائے، کراچی والے آرڈر کے مطابق پبلک پراپرٹی پر بل بورڈز نہیں لگ سکتے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے لاہور میں بل بورڈز کے معاملے کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ریلوے، پارکس اینڈ ہورٹی کلچر اتھارٹی (پی ایچ اے)، کنٹونمنٹ بورڈ اور ڈیفنس ہاسنگ اتھارٹی(ڈی ایچ اے)کی حدود میں بل بورڈز لگے ہیں، بتائیں کس انتظامی حصے میں بل بورڈز کا مسئلہ ہے؟ ۔چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں آرڈر کیا تھا کہ سڑکوں سے بل بورڈ ہٹائے جائیں، وہاں کیا گیا آرڈر یہاں بھی لاگو ہوگا'۔جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ پبلک پراپرٹی پر بل بورڈز نہیں لگائے جاسکتے، اگر کسی نے لگانے ہیں تو ذاتی پراپرٹی پر لگائے۔

کراچی والے آرڈر کے مطابق پبلک پراپرٹی پر بل بورڈز نہیں لگ سکتے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بل بورڈ ہٹانے کی وجہ سے کراچی بہت صاف ستھرا ہو گیا ہے، کراچی کے فیصلے کو پورے ملک پر لاگو کردیں گے ۔اس موقع پر پی ایچ اے کے وکیل نے کہا کہ ہم نے کوئی بل بورڈ پبلک پراپرٹی پر نہیں لگایا ۔