سری نگر ۔ مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد بلدیاتی اور پنچائیتی انتخابات کے خلاف کشمیری عوام کی مکمل ہڑتال،مقبوضہ کشمیر میں کرفیو جیسی سخت پابندیاں عائد کر دی گئیں ، بھارتی حکومت نے 40 ہزار اضافی سکیورٹی اہلکار تعینات کر دیئے۔
کشمیری عوام کو احتجاج سے روکنے کے لئے پوری وادی میں بڑی شاہراہوں پر بلٹ پروف بنکرز قائم کر دیئے گئے،تمام سینئر حریت قیادت اور کارکنوں کو انتخابات کے خلاف مہم چلانے سے روکنے کے لئے گرفتار کر کے گھروں پر نظربند کر دیا گیا ،حریت فورم کے سربراہ میرواعظ عمر فاروق نے ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد بلدیاتی اور پنچائیت انتخابات کا انعقاد ایک ڈرامہ ہے، ان انتخابات کو پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔
پیر کو مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد بلدیاتی اور پنچائیتی انتخابات کے خلاف کشمیری عوام نے مکمل ہڑتال کی ۔ہڑتال کی اپیل سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق او رمحمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے کی جس کی حمایت ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سمیت دوسری تنظیموں نے بھی کی ۔ نام نہاد انتخابات کے چار مراحل کا پہلا مرحلہ آج ہو گا جبکہ باقی مراحل اس ماہ کی 10، 13 اور 16 تاریخ کو ہونگے۔مقبوضہ کشمیر میں کرفیو جیسی سخت پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق کلگام، اننت ناگ، بڈگام، بارہ مولا، بانڈی پورہ اور کپواڑہ کے علاقوں میں جہاں نام نہاد انتخابات کا پہلا مرحلہ ہو رہا ہے۔
40ہزار اضافی سکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ ان علاقوں میں پہلے ہی بڑی تعداد میں فوج تعینات ہیں۔کشمیری عوام کو احتجاج سے روکنے کے لئے پوری وادی میں بڑی شاہراہوں پر بلٹ پروف بنکرز قائم کر دیئے گئے ہیں۔تمام سینئر حریت قیادت اور کارکنوں کو انتخابات کے خلاف مہم چلانے سے روکنے کے لئے گرفتار یا گھروں پر نظربند کر دیا گیا ہے۔حریت فورم کے سربراہ میرواعظ عمر فاروق نے ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد بلدیاتی اور پنچائیت انتخابات کا انعقاد ایک ڈرامہ ہے اور اس موقع پر حریت کارکنوں کے خلاف بڑے پیمانے پر پکڑدھکڑ کی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں جو ان انتخابات کو پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سرینگر کے تین علاقوں حیدرپورہ، راول پورہ اور زکورہ میں انتخابی صورتحال کا اندازہ اس حقیقت سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ وہاں مدمقابل آٹھ امیدوار کسی انتخابی مہم میں شریک نہیں ہوئے اور حکام نے سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر ان امیدواروں کی تفصیلات خفیہ رکھی ہوئی ہیں۔سکھ انٹلیکچوئل سرکل ،انٹرنیشنل سکھ فیڈریشن اور سکھ سٹوڈنٹس فیڈریشن سمیت مختلف سکھ تنظیمیں پہلے ہی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر چکی ہیں۔