واشنگٹن۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وہ مطمئن پاکستان لوٹ رہے ہیں، امریکہ سے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ اعلیٰ امریکی قیادت سے رابطے بحال ہوئے ہیں۔ اب تنقید نہیں مثبت بیانات آ رہے ہیں۔ واشنگٹن میں پریس کانفرنس اور پیس انسٹی ٹیوٹ سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے اپنا بھرپور اثر و رسوخ استعمال کریں گے۔ چین کو بھی افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں شامل کرنا چاہئے۔ شکیل آفریدی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ امریکہ مسلسل مطالبہ کرتا رہا ہے ۔
امریکہ کو پاکستانی قوانین کا احترام کرنا ہو گا۔ شاہ محمود کا امریکی قیادت سے اپنی ملاقاتوں کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ امریکہ سے تعلقات میں بہتری کی امید ہے اور اس کے لئے اسٹرکچرل ڈائیلاگ شروع کرنا تجویز کیا گیا ہے۔ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں چند دنوں میں انہیں یہ بات کسی حد تک باور کروانے میں کامیاب ہوا ہوں کہ پاکستان کے بغیر پیش رفت ممکن ہی نہیں۔
پیش رفت حاصل کرنے کے لئے دوستانہ ماحول چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ دباؤ اور بلیم گیم سے فضا بگڑتی ہے بنتی نہیں۔ پاکستانی سفارتخانہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کا معاملہ پاکستانی قوانین کے مطابق چل رہا ہے۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بارے میں امریکہ کا مسلسل ایک مطالبہ رہا ہے لیکن ہمارا اپنا ایک قاعدہ اور قانون ہے اور طریقہ کار ہے یہ چاہتے ہیں کہ ہم ان کے قوانین کا احترام کریں تو انہیں بھی ہمارے قوانین کا احترام بجا لانا ہو گا۔
اپنے دورۂ امریکہ کے اختام پر انہوں نے پاک امریکہ تعلقات اور مل کر مسئلہ افغانستان کا حل نکالنے پر کہا کہ اس کا سیاسی ماحول بن رہا ہے۔ اس کا نتیجہ کا کیا نکلتا ہے۔ ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔ ہم امن چاہتے ہیں۔ ہم بہتری چاہتے ہیں۔
ہم چاہتے ہیں کہ افغاستان میں امن اور استحکام ہو گا تو اس سے ہم مستفید ہوں گے۔ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ان کی مختلف کانگریس ارکان سے ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں اور یہ طے کیا گیا ہے کہ پاکستانی کاکس کو جلد بحال کیا جائے گا جس میں کم از کم 50 ارکان شامل کئے جائیں گے۔ شاہ محمود قریشی اپنا دورہ امریکہ مکمل کرنے کے بعد پاکستان کے لئے روانہ ہو گئے۔