ورجینیا : جاڑا یا سردی لگ جانے کو انگریزی میں صرف ’کولڈ‘ کے لفظ سے بیان کیا جاتا ہے۔ وائرس سے لاحق ہونے والا یہ مرض، کھانسی، بخار، سردی لگنے، حلق میں سوزش اور بہتی ناک کی وجہ بنتا ہے۔ تاہم اب ماہرین نے کہا ہے کہ اس کیفیت کی قسم اور شدت کی وجہ ہمارے ناک میں موجود بیکٹیریا کو قرار دیا جاسکتا ہے۔
نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن افراد کے ناک میں اسٹفائلوکوکس بیکٹیریا پایا جاتا ہے اگر انہیں سردی لگ جائے تو وہ بہت شدید ہوتی ہے ۔ اور اگر دوسرے مریض کی ناک میں اسٹفائلوکوکس کی مقدار کم ہوتو ان کا ناک زیادہ متاثر نہیں ہوتا۔ ڈاکٹروں نے ایک دلچسپ بات بھی دریافت کی ہے کہ ناک کے بیکٹیریا چھ مختلف انداز یا پیٹرن میں پائے جاتے ہیں۔
ہر پیٹرن سردی لگنے کی مختلف شدت کا ذمے دار ہوتا ہے۔ یعنی جس انداز سے ناک میں بیکٹیریا ہوں گے اسی طرح سردی یا ٹھنڈ لگنے کا کم یا زیادہ اثر بھی ہوگا۔ ماہرین کے مطابق ناک میں بیکٹیریا کا یہ تناسب جسم کے اندر سردی لگانے والے وائرسوں سے بھی عین مطابقت میں ہوتا ہے۔
یہ تحقیق یونیورسٹی آف ورجینیا اسکول آف میڈیسن کے ماہرین نے کی ہے۔ اس تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر رونلڈ بی ٹرنر کہتے ہیں کہ یہ حیرت انگیز تحقیق بتاتی ہے کہ بیکٹیریا کا بوجھ اور اقسام کا تعلق کس طرح جاڑے سے بیمار ہونے کی شدت پر ہوتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ناک کے بیکٹیریا کس طرح ٹھنڈ کے وائرس سے ہمیں بیمار کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ناک کے بیکٹیریا ہمیں ٹھنڈ نہیں لگاتے بلکہ سردی کا وائرس ہمیں بیمار کرتا ہے لیکن ناک کے بیکٹیریا اس شدت کو کم یا زیادہ کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ تاہم اس پر مزید تحقیق لازمی ہے۔