دلی: بھارت میں مودی سرکار کی پالیسی سے پریشان 70 ہزار کسان سڑکوں پر نکل آئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش کے ضلع غازی آباد میں 70 ہزار سے زائد غریب کسان حکومتی پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ کسان ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اُٹھائے ٹریکٹروں، ٹرالر اور ٹرکوں پر سوار نئی دہلی کی جانب مارچ کر رہے ہیں۔
کسانوں نے حکومت سے مہنگائی کم کرنے اور قرضوں کی معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ مظاہرین کو دارالحکومت پہنچنے سے روکنے کے لیے پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کردیں جسے کسانوں نے ہٹانے کی کوشش تو پولیس نے طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لاٹھی چارج کیا۔
آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کے بے دریغ استعمال کے باعث درجنوں کسان زخمی ہوگئے۔ مظاہرین نے مودی سرکار کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور پولیس کی جانب سے طاقت کے بے دریغ استعمال پر شدید احتجاج کیا۔
پولیس اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد کسانوں نے مارچ ختم کر کے واپس جانے سے انکار کردیا۔ کسی بھی ممکنہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے اور پولیس کی بھری نفری تعینات ہے۔
دوسری جانب اترپردیش کے وزیراعلیٰ نے بی جے پی کی حکومت کو کسانوں کا مسیحا بناکر پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نریندرا مودی نے کسانوں کے تمام مسائل کو حل کردیا ہے اور 1947 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب کسان اور حکومت ہم نوالہ و ہم پیالہ ہیں۔ یہ سب بی جے پی کی ساڑھے 4 سالہ دورِ اقتدار کے باعث ممکن ہوا۔
واضح رہے کہ مودی سرکار کی کسان مخالف پالیسیوں کے خلاف مختلف اوقات میں آوازیں اُٹھتی رہی ہیں لیکن اتنے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ پہلی مرتبہ دیکھنے میں آئی ہے۔