ہانگ کانگ میں ایک شخص میں ہیپا ٹائٹس کے اُس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جو صرف چوہوں میں پایا جاتا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ہانگ کانگ کے رہائشی 56 سالہ شخص میں ’ہیپا ٹائٹس ای‘ کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ وائرس جینو ٹائپ 3 اور 4 سے تعلق رکھتا ہے جو کہ صرف چوہوں میں پایا جاتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ شخص ہیپا ٹائٹس ای کے وائرس HEV کے جینو ٹائپ 3 اور 4 سے متاثرہ پہلا انسان ہے کیوں یہ صرف چوہوں میں ہوتا ہے جب کہ انسانوں میں صرف جینو ٹائپ 1 اور 2 پائے گئے ہیں اور ماضی میں کبھی بھی جینو ٹائپ 3 اور 4 کے چوہوں سے انسانوں میں منتقلی کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔
تاحال ہیپا ٹائٹس کے مرض میں مبتلا چوہے سے مذکورہ شخص میں وائرس کی منتقلی کے ثبوت نہیں مل سکے اس پر تحقیق جاری ہے تاہم ہوسکتا ہے کہ غذا کے ذریعے یہ وائرس منتقل ہوا ہو۔ مریض کے گھر کے باہر چوہوں کی بہتات دیکھی گئی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے انہی میں سے کوئی ایک چوہا ہیپا ٹائٹس کا شکار ہو۔
کچھ دنوں قبل ہی مذکورہ شخص کا تبدیلی جگر کا آپریشن کامیابی سے ہم کنار ہوا تھا اور مریض کے نئے جگر کے افعال کی جانچ پڑتال کے لیے ’فالو اپ ٹیسٹ‘ لیے گئے تھے جس سے مریض کے جسم میں ایچ ای وی کی موجودگی کا انکشاف ہوا تاہم اب مریض کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
جگر کے ورم یعنی ہیپا ٹائٹس کے مرض میں ایک مخصوص قسم کا وائرس جگر پر حملہ آور ہو کر جگر کے افعال کو بری طرح متاثر کرتا ہے اب تک سامنے آنے والی اقسام میں ہیپا ٹائٹس اے، بی، سی، ڈی اور ای ہیں۔ ہیپا ٹائٹس ای مزید چار طرح کے ہوتے ہیں جن میں جینو ٹائپ 1 اور 2 انسانوں میں جب کہ جینو ٹائپ 3 اور 4 چوہوں اور دیگر جانوروں میں پایا جاتا ہے۔