208

ایران کے معاملے پر سلامتی کونسل میں امریکہ کو شرمندگی 

نیویارک۔ایران میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا، روس اور فرانس نے مظاہروں کو ایران کا داخلی معاملہ قرار دے دیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا کی درخواست پر ایران کے معاملے پر سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا جس کا مقصد ایران میں حکومت کے خلاف آواز اٹھانے والے مظاہرین کی اخلاقی حمایت اور ان کی آواز دنیا بھر میں پہنچانا تھا۔

امریکا شروع ہی سے ایران میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کررہا ہے اور سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرنا بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی۔تاہم سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران امریکا کو اس وقت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا جب روس اور فرانس نے ایران میں مظاہروں کے معاملے پر سلامتی کونسل کے اجلاس کو وقت کا ضیاع اور تہران کا اندرونی معاملہ قرار دے دیا۔سلامتی کونسل کے اجلاس میں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے موقف اپنایا کہ دنیا کو ان مظاہرین کی ہمت کو سراہنا چاہیے اور ان کے پیغام کو آگے پہنچانا چاہیے۔

انہوں نے ایران میں ہونے والے مظاہروں کی وجہ انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کو قرار دیا اور کہا کہ یہ معاملہ ایک بین الاقوامی مسئلے میں بھی تبدیل ہوسکتا ہے لہذا سیکیورٹی کونسل کا اجلاس طلب کرنا ضروری تھا۔نکی ہیلے نے کہا کہ ایرانی حکومت اس وقت نوٹِس پر ہے اور دنیا دیکھ رہی ہے کہ ان کی حکومت کیا کررہی ہے۔اجلاس میں روس نے موقف اپنایا کہ امریکا ایک علاقائی تنازع میں اقوام متحدہ کے سب سے طاقتور ادارے کو گھسیٹ رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویسلی نیبنزیا نے کہا کہ امریکا اس پلیٹ فارم کا ناجائز فائدہ اٹھارہا ہے، ایران کو اپنے مسائل خود حل کرنے دیے جائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کی جانب سے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرنے کا مقصد انسانی حقوق اور ایرانی عوام کے مفادات کا تحفظ نہیں بلکہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔اجلاس میں فرانس نے بھی امریکا کے مقف سے اختلاف کیا اور کہا کہ ایران میں ہونے والے مظاہرے کوئی عالمی خطرہ نہیں۔

فرانسیسی سفیر برائے اقوام متحدہ فرانکوئی ڈیلاترے نے کہا کہ ایران کو مظاہرین کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے تاہم گزشتہ دنوں ایران میں ہونے والے واقعات سے عالمی امن و سیکیورٹی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔چین نے بھی سلامتی کونسل کے اجلاس کو ایران کے داخلی معاملات میں مداخلت قرار دیا جبکہ ایتھوپیا، کویت اور سوئیڈن نے نے بھی اس معاملے پر ہونے والی بحث پر تشویش کا اظہار کیا۔