واشنگٹن: امریکا نے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے ایک بار پھر پاکستان سے ’ڈو مور‘ کا مطالبہ کر دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی نائب معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیاء ایلس ویلز نے کہا ہے کہ افغان طالبان کے مذاکرات کی میز پر آنے سے خطے میں امن بحال ہوسکے گا جس کے لیے پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
امریکی نائب معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیاء ایلس ویلز نے اپنے ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ امریکا عمران خان کے امن کی بحالی اور ہمسائیوں کے ساتھ بہتر تعلقات کے بارے میں بیانات کی حمایت کرتا ہے۔ پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے خواہاں ہیں۔
ایلس ویلس نے ساتھ ہی پاکستان پر ایک بار پھر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ یہ دہشت گرد افغانستان میں امریکی فوج کو نشانہ بناتے ہیں اس لیے ان محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ ضروری ہے اسی طرح امریکا افغانستان میں ملا فضل اللہ جیسے دہشت گرد گروپس کا بھی مکمل خاتمہ چاہتا ہے۔
امریکی نائب معاون وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے بغیر ممکن نہیں۔ امریکا پراکسی جنگوں کا خاتمہ چاہتا ہے اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب پاک افغان سرحد پر بارڈر مینجمنٹ کو اور بھی بہتر بنا لیا جائے۔
ایلس ویلز نے بھارت اور افغانستان کے درمیان تجارت کو خطے کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان بھی اقتصادی تعلقات کو بحال کریں اور پاکستان بھارت سے تجارت کے لیے افغانستان کو اجازت دے۔ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کی بحالی امریکا کی اولین ترجیح ہے۔