402

پاکستانی امداد بحال کرنے کیلئے امریکہ کی شرط

واشنگٹن ۔امریکہ کے وزیر دفاع جم میٹس نے کہا ہے کہ وہ واشنگٹن کی طرف سے پاکستان کے لیے دو ارب ڈالر تک کی امداد معطل کیے جانے پر اسلام آباد کے ردعمل کے بارے میں فکر مند نہیں ہیں،پاکستان نے نیٹو سپلائی بند کرنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا، دونوں ممالک کے تعلقات معمول پر لوٹنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں،پاک چین روابط پر کوئی تشویش نہیں۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق پینٹاگان میں صحافیوں سے گفتگو میں جب ان سے ایسے خدشات کے بارے میں پوچھا گیا کہ امریکی اقدام سے پاکستان کا چین کی طرف جھکا بڑھ سکتا ہے یا پھر وہ افغانستان میں امریکی افواج کے لیے اپنے زمینی راستے سے رسد کی فراہمی بند کر سکتا ہے۔

جم میٹس کا کہنا تھا کہ انھیں اس پر کوئی تشویش نہیں ہے۔ہم اب بھی پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، اگر ہم دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن اقدام ہوتے دیکھیں گے تو یہ امداد بحال بھی ہو جائے گی، یہ دہشت گرد پاکستان کے لیے بھی اتنا ہی خطرہ ہیں جتنا کہ امریکہ کے لیے۔ جیمز میٹس نے کہا کہ پاکستان نے نہ ہی اپنی فضائی حدود میں امریکی پروازوں پر پابندی لگائی ہے اور نہ زمینی راستے سے فوجی ساز و سامان کی ترسیل روکی ہے۔

پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف اقدامات پر اس کی امداد بحال کردی جائے گی، امداد روکنے کے بعد بڑھتے ہوئے پاک چین روابط پر کوئی تشویش نہیں۔جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات معمول کی طرف لوٹنے میں کئی سال لگ جائیں گے۔ٹرمپ انتظامیہ پاکستان سے اپنے ہاں مبینہ طور پر موجود دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی پر اصرار کرتی آ رہی تھی اور رواں ہفتے ہی اس نے پاکستان کے لیے فوجی امداد معطل کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

اسلام آباد کا موقف ہے کہ اس نے اپنے ہاں دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں کی ہیں اور ملک میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں۔چھ سال قبل امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں تنا کے باعث پاکستان نے افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کے لیے رسد کی فراہمی کو کئی ماہ تک معطل کیے رکھا تھا۔حالیہ سخت امریکی بیانات پر پاکستان کی طرف سے بھی بیانات سامنے آ چکے ہیں اور جمعہ کو پاکستانی دفتر خارجہ نے متنبہ کیا تھا کہ اس طرح کے بیان بازی سود مند ثاب نہیں ہوگی۔

پاکستان یہ کہہ چکا ہے کہ امداد کی معطلی اس کی طرف سے انسداد دہشت گردی کے لیے کی جانے والی کوششوں پر اثر انداز نہیں ہو گی اور وہ اپنے شہریوں کے جان و مال کو تحفظ دینے کے لیے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گا۔