37

خواجہ سراؤں کو سپریم کورٹ میں ملازمت دینے کا فیصلہ

اسلام آباد۔ سپریم کورٹ نے خواجہ سراؤں کیخلاف ویب سائٹس کا نوٹس لیتے ہوئے ان کے حقوق کے حوالے سے 2 ہفتے میں سفارشات طلب کر لیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ خواجہ سراؤں کے قتل کے واقعات بدنامی کا باعث بنتے ہیں‘ عدالت خواجہ سراؤں کو قومی دھارے میں لانا چاہتی ہے ‘ سپریم کورٹ میں 2 خواجہ سراؤں کو ملازمت دیں گے ‘خواجہ سراؤں کے معاشرتی مسائل حل ہونے چاہئیں۔ بدھ کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا تمام درخواست گزاروں کے شناحتی کارڈز جاری ہو گئے ہیں، جس پر نیب حکام نے بتایا کہ ہم شناختی کارڈز جاری کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں سہولت مہم بھی جاری ہے، نادرا نے 342 خواجہ سراوں کو شناختی کارڈ جاری کئے ہیں لیکن وہ شناختی کارڈز بنوانے کے لیے نہیں آتے۔سیکرٹری لاء کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ سراؤں کو قتل بھی کیا گیا ہے، 2015 سے اب تک 500 خواجہ سراء قتل ہوئے ہیں، خواجہ سراؤں کے حوالے سے جو گائیڈ لائن بنائی اس پر وفاق نے تاحال جواب نہیں دیا۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس طرح کے واقعات بدنامی کا سبب بنتے ہیں۔

یہ اعداد و شمار ایسے نہیں جن کا ذکر عدالتی حکم نامہ میں کیا جائے۔عدالت نے دو خواجہ سراؤں کو سپریم کورٹ میں ملازمت دینے کا فیصلہ بھی کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خواجہ سراؤں کے معاشرتی مسائل حل ہونے چاہئیں، ہم تو خواجہ سراؤں کو قومی دھارے میں لارہے ہیں۔چیف جسٹس نے خواجہ سراؤں کے خلاف ویب سائٹس کا بھی نوٹس لے لیا، انہوں نے استفسار کیا کہ ایک ویب سائیٹ کے ذریعے غیر ضروری معلومات اور افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، ایسا مواد ملک کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے۔ یہ کون سی این جی او ہے جو یہ پیج بناکر بدنام کررہی ہے۔ خواجہ سراؤں کے حقوق کے حوالے سے سفارشات دو ہفتوں میں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔