54

امریکہ میں پاکستانی سفارتخانہ ڈیمز فنڈ مہم میں شریک

واشنگٹن۔پاکستانی سفارتخانے نے امریکا میں مقیم اپنے ہم وطنوں سے دیامیربھاشا اور مہمند ڈیمز فنڈز میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل کردی۔دوسری جانب عوامی چندہ سے ڈیم بنانے کی بحث تاحال جاری ہے، حکومت نے امید ظاہر کی ہے کہ چندہ کے ذریعے ڈیم کی تعمیر کے لیے بڑی رقم جمع کی جا سکتی ہے اور امریکا میں مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد صاحب ثروت ہے جن کے تعاون سے خطیر رقم جمع ہو سکتی ہے۔

واشنگٹن کے تحقیقی ادارے ولسن سینٹر میں ایشیا پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل کوگلمین نے کہا کہ ’عمران خان کو امریکی معاشرے میں پاکستانیوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے‘انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ’بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنی معاشی صورتحال کی وجہ سے مہم میں زیادہ حصہ نہیں لے سکیں گے‘۔مائیکل کوگلمین نے ڈیم کی تعمیر سے متعلق اپیل کو ’پرعزم جذبہ‘ قرار دیا ہے۔

ایک نے ٹوئٹ کیا کہ ’عمران خان بیرون ملک پاکستانیوں کے حالات بہتر سمجھتے ہیں، انہوں نے دنیا کا سفر کیا اور فنڈ جمع کیا، انہیں چندہ جمع کرنے اور ہدف کی تکمیل سے متعلق ایک دہائی کا تجربہ ہے، وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائیں گے‘۔دوسری جانب واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے نے خود کو اس بحث سے دور رکھا کہ چندہ سے ڈیم تعمیر کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔

اس کے برعکس امریکا میں مقیم پاکستانی تاجر برادری کو مراسلہ ارسال کیا گیا جس میں انہیں ڈیم کی تعمیر کے لیے کھلے دل سے چندہ دینے کی اپیل کی گئی۔مراسلے میں پاکستانیوں سے کہا گیا کہ ’نیویارک میں نیشنل بنیک آف پاکستان کی برانچ میں اکاؤنٹ کھول دیا گیا‘۔مراسلے میں بینک اکاؤنٹ سے متعلق ساری تفصیلات بھی درج تھیں۔اس حوالے سے مائیکل کوگلمین کا کہنا تھا کہ مراسلے میں پاکستانیوں سے فی کس 1 ہزار ڈالر دینے کے بارے میں نہیں کہا گیا، ’امریکا میں پاکستانی بہت امیر ہے جیسا کہ کچھ لو گ سمجھتے ہیں، ہزاروں چندہ دینے کی اہلیت نہیں رکھتے۔

علاوہ ازیں مائیکل کوگلمین نے پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے حکومتی نقطہ نظر کی حمایت کی۔ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ ’بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ڈیم کی تعیمر کے لیے چندہ کرنے کے بجائے تربیلا ڈیم کے موجودہ ڈھانچے کو درست کرلیا جائے تو خرچہ بھی کم ہوگا اور مشکلات بھی زیادہ نہیں ہوں گی‘۔انہوں نے ورجینیا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جونی بشیر کے حالیہ بیان کے حوالے سے کہا کہ’موجودہ نہری نظام کو بہتر کرکے غیر معمولی نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ جونی بشیر نے کہا تھا کہ حکومت جانتی ہے کہ 12 ارب ڈالر کے چندے سے بھاشا ڈیم تعمیر نہیں کیا جاسکتا تاہم چندہ کے علاوہ بھی دیگر امور پر سوچا جارہاہے، ’اس لیے اپنا حصہ شامل کریں اگر نہیں کرنا چاہتے تو دوسروں کو مت روکیں۔