50

تحریک انصاف کے عارف علوی ملک کے 13ویں صدر منتخب

اسلام آباد: تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 13ویں صدر منتخب ہوگئے۔ 

صدر مملکت کے لیے تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی، پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن اور 4 اپوزیشن جماعتوں (مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی، متحدہ مجلس عمل اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی) کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمان کے درمیان مقابلہ تھا۔

صدارتی انتخاب کے لیے پارلیمنٹ میں 432 میں سے 424 ووٹ کاسٹ ہوئے اور 6 ووٹ مسترد اور دو ارکان نے اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کیا، عارف علوی نے 212، مولانا فضل الرحمان نے 131 اور اعتزاز احسن نے 81 ووٹ حاصل کیے۔ 

پنجاب اسمبلی میں 354 میں سے 351 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا جب کہ سندھ اسمبلی میں 163 میں سے 158 ووٹ کاسٹ ہوئے۔

اسی طرح بلوچستان اسمبلی میں 61 میں سے 60 اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے اور ایک رکن نواب ثناء اللہ زہری نے اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا جب کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے 112 میں سے 111 ارکان نے ووٹ ڈالے، آزاد رکن اسمبلی امجد آفریدی نے اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔

بلوچستان اسمبلی میں عارف علوی نے 46 اور مولانا فضل الرحمان نے 15 ووٹ حاصل کیے جب کہ پیپلز پارٹی کی اسمبلی میں کوئی نمائندگی نہیں اس لیے اعتزاز احسن کو کوئی ووٹ نہ ملا۔

صدارتی انتخابی فارمولے کے تحت سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے مجموعی ووٹوں کو بلوچستان اسمبلی کے اراکین سے تقسیم کیا جائے گا۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں عارف علوی نے 78، مولانا فضل الرحمان نے 26 اور اعتزاز احسن نے 5 ووٹ حاصل کیے، صدارتی انتخاب کے فارمولہ کے تحت پی ٹی آئی امیدوار عارف علوی کو 41، مولانا فضل الرحمان کو 13 اور اعتزاز احسن کو 2 ووٹ ملے۔

سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن کو 100 ووٹ اور عارف علوی کو 56 ووٹ ملے جب کہ مولانا فضل الرحمان کو ایک ووٹ ملا۔ انتخابی فارمولے کے تحت سندھ اسمبلی میں اعتزاز احسن نے 39 اور عارف علوی نے 22 ووٹ حاصل کیے۔

صدارتی انتخاب کے لیے چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا ریٹرنگ آفیسر ہیں جو حتمی نتیجے کا اعلان کریں گے۔ 

یاد رہے کہ صدر مملکت ممنون حسین کی مدت صدارت 8 ستمبر کو ختم ہورہی ہے اور نو منتخب صدر ڈاکٹر عارف علوی 9 ستمبر کو اپنےعہدےکا حلف اٹھائیں گے۔

وزیراعظم عمران خان اپنا ووٹ کاسٹ کر رہے ہیں۔ فوٹو: جیو نیوز اسکرین گریب

صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ کا آغاز صبح 10 بجے ہوا جو شام 4 بجے تک بلاتعطل جاری رہا، وزیراعظم عمران خان پولنگ کا وقت ختم ہونے کے آخری گھنٹے میں اسمبلی ہال پہنچے اور اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

دو صدارتی امیدوار اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمان اسمبلی یا سینیٹ کے رکن نہ ہونے کی وجہ سے خود کو ووٹ نہیں ڈال سکے اور صرف عارف علوی نے رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے ووٹ کاسٹ کیا۔

قومی اسمبلی و سینیٹ میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انور خان کانسی کی سربراہی میں پولنگ اور گنتی کا عمل مکمل ہوا۔ 

اسی طرح خیبرپختونخوا اسمبلی میں پریزائیڈنگ افسر چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں پولنگ کا آغاز ہوا جب کہ بلوچستان اسمبلی میں چیف جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر اور سندھ اسمبلی میں چیف جسٹس احمد علی شیخ کی نگرانی میں صدارتی انتخاب کر مرحلہ مکمل کیا گیا۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ۔ فوٹو: جیو نیوز اسکرین گریب

بیلٹ پیپر پر پیپلز پارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن کا نام پہلے نمبر پر موجود ہے جب کہ تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹر عارف علوی دوسرے اور مولانا فضل الرحمان کا نام تیسرے نمبر پر درج ہے۔

صدر کا انتخاب

آئین کے آرٹیکل 41 کی شق 3 کے تحت قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کا خصوصی اجلاس طلب کیا جاتا ہے۔

صدارتی انتخاب کے لیے طے کردہ فارمولے کے تحت 104 سینیٹرز، قومی اسمبلی کے 342 اراکین اور تمام صوبائی اسمبلیوں کے 728 ممبران ووٹ ڈالتے ہیں۔

تمام صوبوں کی برابر نمائندگی کے لیے پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ اسمبلی میں ووٹوں کا تناسب بلوچستان اسمبلی کے ووٹوں سے نکالا جائے گا، یعنی بلوچستان اسمبلی کے 65 اراکین کو دیگر تین صوبائی اسمبلیوں کے ووٹوں سے تقسیم کرنے کے بعد تناسب نکالا جاتا ہے۔

موجودہ اسمبلیوں میں اراکین کی تعداد کچھ اس طرح ہے، قومی اسمبلی میں کُل ارکان 330، سینیٹ میں 102، پنجاب اسمبلی میں 354، سندھ 165، خیبرپختونخوا 111 اور بلوچستان اسمبلی میں 60 اراکین ہیں۔

تاہم سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں سیاسی جماعتوں کے مجموعی ووٹوں کو 60 سے تقسیم کیا جائے گا جس کے بعد پنجاب اسمبلی میں 5.9 ارکان کا ایک ووٹ شمار کیا جائے گا جب کہ سندھ اسمبلی میں 2.75 ممبران کا ایک ووٹ اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں 1.85 ارکان کا ایک ووٹ تصور ہوگا۔

قومی و صوبائی اسمبلیوں میں نشستوں کی مجموعی تعداد 1174 ہے تاہم صدارتی انتخاب کے لیے 1121 ارکان کو آج ووٹ کاسٹ کرنا تھا، تمام اسمبلیوں میں اب تک 53 نشستیں خالی ہیں۔

خالی نشستوں میں سینیٹ کی 2، قومی اسمبلی کی 12 اور صوبائی اسمبلیوں کی 30 نشستیں شامل ہیں جب کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کی 9 نشستوں پر ارکان تاحال حلف نہیں لے سکے۔