93

سابق صدر نیشنل بینک نے برطرفی چیلنج کردی

اسلام آباد۔ وفاقی کابینہ کی جانب سے عہدے سے برطرف کیے جانے والے سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد نے معطلی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر تے ہو ئے کہا ہے کہ 28 اگست کے سیکریٹری خزانہ کے نوٹیفکیشن کو غیرقانونی قراردے کر کالعدم قراردیا جائے، نہ کوئی چارج فریم ہوا اور نہ ہی شوکاز دیا گیا،بغیرسنے معطلی غیر قانونی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کی جانب سے عہدے سے برطرف کیے جانے والے سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد نے معطلی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دی ہے ۔سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں وزیراعظم، سیکریٹری خزانہ، کابینہ ڈویثرن، گورنر اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ نہ قانون و ضوابط کی کبھی خلاف ورزی کی اور نہ ہی کوئی ڈیپارٹمنٹل انکوائری میرے خلاف زیرالتوا ہے جب کہ نہ کوئی چارج فریم ہوا اور نہ ہی کوئی شوکاز دیا گیا لہذا بغیرسنے معطلی غیر قانونی ہے، 28 اگست کے سیکریٹری خزانہ کے نوٹیفکیشن کو غیرقانونی قراردے کر کالعدم قراردیا جائے اور یکم جنوری 2019 تک بطور نیشنل بنک صدر کام کرنے کی اجازت دی جائے۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں صدر نیشنل بینک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جب کہ وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیشنل بینک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کیوں کہ وہ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔