62

میموگیٹ کیس: سپریم کورٹ نے حسین حقانی کی واپسی کا ٹاسک نیب کو دے دیا

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے میمو گیٹ کیس میں مطلوب امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کو وطن واپس لانے کا ٹاسک قومی احتساب بیورو(نیب) کو دے دیا۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے میمو گیٹ کیس کی سماعت کی، اس دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی۔

رپورٹ میں بتایا کہ حسین حقانی کے خلاف عبوری چالان ٹرائل کورٹ میں پیش کردیا گیا ہے، ملزم اشتہاری ہے اور امریکا میں رہائش پذیر ہے۔

عدالت میں پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ انٹرپول نے حسین حقانی کی امریکا میں موجودگی کی تصدیق کی، تاہم ریڈوارنٹ جاری کرنے کے لیے متعدد درخواستیں تاحال زیر التوا ہیں۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی معاون احمر بلال صوفی کے مطابق نیب حسین حقانی کو واپس لاسکتی ہے اور چیئرمین نیب وارنٹ جاری کرسکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پاکستان کے دیگرممالک کے ساتھ باہمی معاہدے نہ ہونے سے مشکلات درپیش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے ساتھ ملزموں کی واپسی کے معاہدے موجود ہیں، ہمیں اس پہلو پر غور کرنا چاہیے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے نیب کو حسین حقانی کی واپسی کا ٹاسک دیتے ہوئے حکم دیا کہ نیب سابق سفیر کو وطن واپس لائے۔

ساتھ ہی عدالت نے بیرون ملک ملزموں کی وطن واپسی سے متعلق قانون سازی کی سفارش کی اور کہا کہ پارلیمان ایک ماہ میں بیرون ملک معاہدوں سے متعلق قانون سازی کرے۔

اس کے علاوہ عدالت نے حسین حقانی کی واپسی کے معاملے پر نیب سے بھی ایک ہفتے میں تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔خیال رہے کہ اس سے قبل سماعت میں میمو گیٹ کیس میں عدالتی معاون احمر بلال صوفی نے سابق سفیر حسین حقانی کو واپس لانے کے لئے قانونی ڈرافٹ سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیا تھا۔

ڈرافٹ کے مطابق حسین حقانی کا ریڈ وارنٹ بھی انہیں امریکا سے واپس نہیں لاسکتا تاہم انہیں نیب کے ذریعے ملک لایا جاسکتا ہے۔