64

صدر نیشنل بینک سعید احمد معطل ،اعلامیہ جاری

اسلام آباد۔وفاقی وزارت خزانہ نے نیشنل بینک پاکستان (این بی پی) کے صدر سعید احمد کی معطلی کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز منعقد وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سعید احمد کو معطلی کی منظوری دی گئی تھی‘جس کے بعد وزارت خزانہ نے وفاقی کابینہ کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہو ئیبدھ کے روز وفاقی وزارت خزانہ نے نیشنل بینک پاکستان (این بی پی) کے صدر سعید احمد کی معطلی کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا ۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس میں سعید احمد کو ملزم نامزد قرار دیا ہے۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ نیب نے سابق اور نگران حکومت کو مراسلہ ارسال کیا تھا کہ جب تک نیب کی تحقیقات مکمل نہیں ہوجاتی نیشنل بینک پاکستان (این بی پی) کے صدر سعید احمد کو معطل کردیا جائے۔مسلم لیگ (ن) کی سابق اور نگراں حکومت نے نیب کے مراسلہ پر توجہ نہیں دی اور نیشنل بینک پاکستان (این بی پی) کے صدر کو معطل کرنے کا معاملہ زیر التوا رہا۔

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ نیشنل بینک پاکستان (این بی پی) کے صدر کو برطرف کردیا جائے‘۔اس حوالے سے کہا گیا کہ بینکنگ قوانین کی رو سے صدر کو فوری برطرف کی گنجائش نہیں اس لیے انہیں پہلے مرحلے میں معطل کیا ہے۔نیشنل بینک کے صدر سعید احمد کو حدیبیہ پیپر ملز کیس میں ملوث ہونے کی بناء پر جے آئی ٹی میں طلب کیا گیا تھا۔

سعید احمد کا نام اْس وقت خبروں کی زینت بنا تھا، جب 1998 میں جنرل (ر) پرویز مشرف کی جانب سے فوجی بغاوت کے بعد، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے انھیں 'اپنا قریبی دوست' قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ شریف خاندان کے مالی معاملات کو 'ہینڈل' کرنے کے لیے سعید احمد کا اکاؤنٹ استعمال کیا گیا۔اکتوبر 1999 میں فوجی بغاوت کے بعد ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کو کرپشن کے 3 ریفرنسز میں ملوث کیا تھا جن میں سے ایک حدیبیہ پیپر ملز کیس تھا، تاہم 2014 میں احتساب عدالت نے اس ریفرنس کو خارج کردیا تھا۔

حدیبیہ پیپرز ملز کیس وزیراعظم کے اہل خانہ کیخلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کا احاطہ کرتا ہے، پاناما جے آئی ٹی کو فراہم کیے جانے والے ریکارڈ میں 2000 میں اسحٰق ڈار کی جانب سے دیا جانے والا اعترافی بیان بھی شامل ہے۔اسحٰق ڈار نے اس بیان میں شریف خاندان کے کہنے پر 1.2 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کرنے اور جعلی بینک اکاؤنٹس کھولنے کا 'اعتراف' کیا تھا، تاہم بعد ازاں انہوں نے اپنے اس بیان کو واپس لیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ بیان ان سے دباؤ میں لیا گیا۔فی الوقت سعید احمد نیشنل بینک کے صدر کے طور پر کام کر رہے ہیں، اس سے قبل وہ اسٹیٹ بینک میں ڈپٹی گورنر کی حیثیت سے بھی کام کر چکے ہیں۔