55

ن لیگ نے سخت احتجاج کیلئے حکمت عملی طے کرلی

اسلام آباد۔اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن نے آج (جمعہ کو )انتخابی دھاندلی کے خلاف شدید احتجاج کی حکمت عملی طے کرلی ،آج اڈیالہ جیل کے قیدی نوازشریف کی صاحبزادی مریم نوازکی رہائی کیلئے احتجاج ریکارڈ کروایا جائے گا۔ اپوزیشن کی بڑی جماعت نے انتباہ کیا ہے کہ متوقع وزیراعظم نے اپنی غلطی کو تسلیم نہ کیا تو انہیں آج کے اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے ’’نیا لقب‘‘دے دیا جائے گا۔ غلطیاں تسلیم نہ کرنے والوں کو پارلیمنٹ سے بھاگنے پر مجبور کردیں گے ۔ وزیراعظم کے انتخاب میں سابق صدر آصف علی زرداری کی کچھ مجبوریاں ہیں اور اگر وہ کسی جگہ سے کوئی رعایت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ۔

اپوزیشن کے چاہے دس ارکان ہوں 100ہوں یا 150ہوں اپوزیشن اپوزیشن کی ہوتی ہے اس کیلئے نمبرز گیم کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ ان خیالات کا اظہارگزشتہ روزپارلیمنٹ ہاؤس میں اسپیکر چیمبرکے باہر وزیراعظم کے انتخاب کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنماؤں مرتضی جاوید عباسی اور رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ 15اگست سے بھی زیادہ شدید احتجاج 17اگست کو ریکارڈ کروایا جائے گا۔ جعلی مینڈیٹ کو کسی صورت میں قبول نہیں کیا جاسکتا ۔ اس کے خلاف احتجاج جاری رہے گااور غلطیاں تسلیم نہ کرنے والوں کو احتجاج کی شدت کا چل پتہ جائے گا۔ غلطیاں تسلیم نہیں کرتے تو آج انہیں اپوزیشن کی طرف سے لقب دے دیا جائے گا۔ غلطی تسلیم نہ کرنے والے پارلیمنٹ سے بھاگنے پر مجبور ہوجائیں گے ۔ احتجاج کی حکمت عملی طے کرلی ہے ۔ 

پاکستان پیپلزپارٹی کو متفقہ فیصلے کی پاسداری کرنی چاہیے کیونکہ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کی موجودگی میں یہ فیصلہ ہوا تھا رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آج سے پارلیمنٹ اور جہاں جہاں بس چلے گا۔ ملک میں سیاسی تجاوزات کے خاتمے کی نئے عزم کے ساتھ جدوجہد شروع کردی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سید یوسف رضاگیلانی اور سید خورشید شاہ نے بھی ہماری جماعت کی قیادت کو مشورہ دیا کہ وزارت عظمیٰ کا امیدوار شہبازشریف کو ہونا چاہیے اور براہ راست یہ مشورہ وزارت عظمیٰ کیلئے ہمارے امیدوار کو دیا گیا تھا اب آصف علی زرداری کی کیا مجبوری ہوسکتی ہے ہم کچھ نہیں کہہ سکتے اپوزیشن میں متفقہ فیصلہ ہواتھا کہ وزارت عظمی کا امیدوار مسلم لیگ ن سے ہوگا پہلی بات تو یہ ہے کہ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کی خواہش ہی یہی تھی کہ شہبازشریف ہی وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہوں لاہو رمیں یوسف رضاگیلانی اور سید خورشید شاہ نے ملاقات میں شہبازشریف سے کہا کہ وزارت عظمیٰ کا الیکشن اگر سنجیدگی سے لڑنا ہے تو شہبازشریف کو وزیراعظم کا امیدوار ہونا چاہیے ۔

یہ بات بھی اپنی جگہ اہم ہے کہ جس طرح فیصلے کے مطابق پیپلزپارٹی نے سید خورشید شاہ کو اسپیکر کا امیدوار نامزد کیا اس طرح ہم کس کو نامزد کرتے ہیں مسلم لیگ ن کا اختیار ہے ۔ ہم نے پیپلزپارٹی کے اسپیکر کے امیدوار کو ووٹ دیئے توقع ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی شہبازشریف کو ووٹ دے گی ۔ آصف علی زرداری کی اگر کوئی مجبوری ہے تو بتا دے کیونکہ سپریم کورٹ نائب ، ایف آئی اے میں مختلف مقدمات کی باز گشت سنائی دے رہی ہے ۔ آصف علی زرداری کسی جگہ سے کوئی رعایت لینا چاہتے ہیں تو چلیں ہمارا کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ نمبرز گیمز حکومت سازی کیلئے ہوتی ہے اپوزیشن کے لیے نہیں ۔دس ہوں یا 100ہوں یا 150ارکان ہوں اپوزیشن اپوزیشن ہی ہوتی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جمہوری اداروں کے حوالے سے تجاوزات کی گئی ہیں ۔ ان تجاوزات کے خاتمے کیلئے پارلیمنٹ میں اپوزیشن نئے متحرک اور موثر عزم وطریقے سے جدوجہد شروع کررہی ہے ۔